امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اعلان کیا ہے کہ امریکا نے ایران کی تین نیوکلیئر سائٹس پر حملہ کیا ہے، جن میں فردو، نطنز اور اصفہان شامل ہیں، جبکہ اسرائیل نے اس حملے میں تعاون کی تصدیق کی ہے۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے تہلکہ خیز انکشاف کرتے ہوئے کہا ہے کہ امریکا نے ایران کی تین اہم نیوکلیئر تنصیبات پر فضائی حملے کیے ہیں۔ انہوں نے یہ اعلان سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹرتھ سوشل‘ پر اپنی پوسٹ کے ذریعے کیا، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا کہ ان حملوں میں فردو، نطنز اور اصفہان کے ایٹمی مراکز کو نشانہ بنایا گیا، اور ان میں سے فردو کی تنصیب مکمل طور پر تباہ ہو چکی ہے۔
ٹرمپ نے مزید کہا کہ یہ حملہ امریکی بی ٹو بمبار طیاروں کے ذریعے کیا گیا اور تمام طیارے کامیابی سے ایرانی فضائی حدود سے باہر نکل چکے ہیں۔ ان کے بقول، یہ کارروائی مکمل طور پر کامیاب رہی اور ایران کی جوہری سرگرمیوں کو شدید نقصان پہنچایا گیا ہے۔
اس کارروائی پر ردعمل دیتے ہوئے اسرائیلی حکام نے تصدیق کی ہے کہ ایران پر حملے کے دوران اسرائیل، امریکا سے مکمل رابطے میں رہا۔ اسرائیلی وزارت دفاع کے ایک نمائندے کا کہنا تھا کہ وہ حملے سے قبل اور دوران امریکی حکام کے ساتھ مسلسل ہم آہنگی میں تھے۔
اگرچہ ایران کی جانب سے تاحال باضابطہ تصدیق یا تردید سامنے نہیں آئی، لیکن یہ دعویٰ مشرق وسطیٰ میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دے سکتا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب پہلے ہی ایران اور اسرائیل کے درمیان تعلقات شدید تناؤ کا شکار ہیں۔
یاد رہے کہ ایران کے فردو، نطنز اور اصفہان جیسے مقامات اس کے جوہری پروگرام کے بنیادی مراکز سمجھے جاتے ہیں۔ امریکا اور ایران کے درمیان کشیدگی سابق صدر ٹرمپ کے دور میں شدت اختیار کر گئی تھی، جب انہوں نے 2018 میں ایران نیوکلیئر ڈیل سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا۔ اگر یہ حملہ تصدیق شدہ ثابت ہوتا ہے تو یہ ایک نیا اور خطرناک موڑ ثابت ہو سکتا ہے۔