تہران، ایران کے آرمی چیف جنرل عبدالرحیم موسوی نے کہا ہے کہ امریکا جنگ میں براہِ راست شریک ہو چکا ہے، اب امریکی مفادات پر حملے ایران کا حق ہیں۔ جنرل ابراہیم ذوالفقاری نے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کر دیا ہے۔
تہران میں ایرانی فوج کی قیادت نے امریکا کے حالیہ فضائی حملوں کے بعد سخت ردعمل دیتے ہوئے واضح پیغام دیا ہے کہ امریکا اب براہِ راست جنگ میں شریک ہو چکا ہے، اور ایرانی فوج کو جوابی کارروائی کے لیے مکمل آزادی حاصل ہے۔ ایرانی چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عبدالرحیم موسوی نے اپنے بیان میں کہا کہ اب امریکا اور اس کے تمام مفادات ایرانی حملوں کے ممکنہ اہداف میں شامل ہو چکے ہیں، اور ایران اس حوالے سے کسی بھی قسم کی ہچکچاہٹ نہیں دکھائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ایران، امریکی جارحیت کا منہ توڑ جواب دے گا اور اس سے پیچھے ہٹنے کا کوئی ارادہ نہیں۔
ایرانی فوج کے ترجمان جنرل ابراہیم ذوالفقاری نے بھی ایک سخت بیان میں سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ نے جنگ کا آغاز کیا، ختم ہم کریں گے”۔ ان کا کہنا تھا کہ امریکی حملوں نے ایران کو اپنے دفاعی اہداف بڑھانے پر مجبور کر دیا ہے اور اب خطے میں اس کے واضح اثرات سامنے آئیں گے۔
یاد رہے کہ امریکا نے حالیہ دنوں میں ایران پر "آپریشن مڈنائٹ ہیمر” کے تحت بڑے پیمانے پر فضائی حملے کیے، جن میں 125 جدید فورتھ اور ففتھ جنریشن طیاروں کے ساتھ ساتھ آبدوزوں نے بھی حصہ لیا۔ امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگسیتھ نے پینٹاگون میں پریس بریفنگ کے دوران بتایا کہ ان حملوں میں فردو، نطنز اور اصفہان کی ایرانی نیوکلیئر تنصیبات کو براہِ راست نشانہ بنایا گیا۔ ان کے مطابق صرف سات B-2 بمبار طیارے ایران کی فضائی حدود میں داخل ہوئے جنہوں نے ایک درجن سے زائد 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم برسائے، جبکہ اصفہان کے مرکز کو ٹوماہاک کروز میزائلوں سے نشانہ بنایا گیا۔
یاد رہے کہ** یہ حملے ایک ایسے وقت پر کیے گئے ہیں جب خطے میں ایران اور اسرائیل کے درمیان کشیدگی پہلے ہی عروج پر تھی، اور اب امریکا کے براہِ راست ملوث ہونے سے مشرقِ وسطیٰ میں ایک بڑی جنگ کا خدشہ مزید گہرا ہو گیا ہے۔ ایران کے سخت مؤقف اور جوابی حملوں کی تیاری سے عالمی سطح پر شدید سفارتی ہلچل پیدا ہو چکی ہے۔