یو ایس سی آئی ایس نے شادی پر مبنی گرین کارڈ کے لیے نئی گائیڈ لائنز جاری کر دیں، جعلی رشتوں پر سخت تحقیقات، انٹرویو اور ممکنہ ڈیپورٹیشن شامل۔
امریکی امیگریشن حکام نے فیملی بیسڈ امیگرنٹ ویزا پٹیشنز، خصوصاً شادی کی بنیاد پر گرین کارڈ حاصل کرنے کی کوششوں پر کڑی نظر رکھنے کے لیے پالیسی میں سختی کر دی ہے۔
امریکی شہریت اور امیگریشن خدمات کے ادارے (یو ایس سی آئی ایس) نے نئی گائیڈ لائنز یکم اگست سے نافذ کر دی ہیں، جو جاری اور نئی تمام درخواستوں پر لاگو ہوں گی۔ ان اقدامات کا بنیادی مقصد جعلی شادیوں اور غلط دعووں کے ذریعے گرین کارڈ حاصل کرنے کی روک تھام ہے۔
پالیسی میں واضح کیا گیا ہے کہ اب امریکی شہری اگر کسی غیر ملکی شریکِ حیات کو اسپانسر کرتے ہیں تو انہیں اس رشتے کے حقیقی ہونے کے ٹھوس ثبوت فراہم کرنا ہوں گے۔ ان میں شادی کے بعد کی تصویریں، مشترکہ بینک اکاؤنٹس، رہائش کے شواہد، بلز، اور دوستوں یا رشتہ داروں کے حلف نامے شامل ہیں۔ اس کے علاوہ، جوڑے کو انٹرویو دینا ہوگا، جس میں ان کی ازدواجی زندگی کی حقیقت اور تفصیلات کا بغور جائزہ لیا جائے گا۔
نئی پالیسی میں پہلے سے کی گئی امیگریشن درخواستوں اور سرگرمیوں کا بھی تفصیلی معائنہ شامل ہے۔ اگر کسی درخواست میں مشکوک شواہد یا غلط بیانی پائی گئی، تو ’نوٹس ٹو اپیئر‘ (NTA) جاری کر کے ملک بدری کی کارروائی بھی کی جا سکتی ہے، چاہے گرین کارڈ کی منظوری کیوں نہ مل چکی ہو۔
حال ہی میں ایسے کئی جعلی شادیوں کے کیس سامنے آئے ہیں، جن میں بھارتی شہری آکاش مکوانا کا کیس نمایاں ہے، جس نے جے 1 ویزا کی میعاد ختم ہونے کے بعد جعلی شادی، جھوٹے گھریلو تشدد کے دعوے اور جعلی دستاویزات کے ذریعے گرین کارڈ حاصل کرنے کی کوشش کی۔
یو ایس سی آئی ایس کا کہنا ہے کہ یہ اقدامات امیگریشن نظام پر اعتماد کو بحال رکھنے اور خاندانی بنیاد پر امیگریشن کے حقیقی مقصد کو تحفظ دینے کے لیے ضروری ہیں۔ البتہ ادارے نے واضح کیا ہے کہ حقیقی اور جائز رشتے رکھنے والے افراد کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں، بس انہیں اپنی درخواست مکمل تیاری اور شفافیت کے ساتھ دینی ہوگی۔
یاد رہے کہ حالیہ عرصے میں امریکا نے ویزا درخواستوں میں سوشل میڈیا جانچ، طلبا ویزا کی منسوخی، اور جعلی دعووں پر سختی جیسے کئی سخت اقدامات متعارف کرائے ہیں۔ اب نئی پالیسی ان کا تسلسل ہے، جس کا مقصد امیگریشن قوانین کا مؤثر نفاذ اور سسٹم کی ساکھ بحال رکھنا ہے۔