امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان امن معاہدہ قریب ہے، تاہم ایران کو جوہری یورینیئم افزودہ کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
واشنگٹن، امریکی مندوب برائے مشرق وسطیٰ اسٹیو وٹکوف نے ایک اہم بیان میں انکشاف کیا ہے کہ امریکا اور ایران کے درمیان ایک جامع امن معاہدہ طے پانے کے قریب ہے، تاہم انہوں نے واضح کیا کہ اس ممکنہ معاہدے کی شرائط میں ایران کو مستقبل میں یورینیئم افزودہ کرنے کی اجازت ہرگز شامل نہیں ہوگی۔
امریکی میڈیا کو دیے گئے انٹرویو میں اسٹیو وٹکوف نے کہا کہ ایران کی جوہری تنصیبات پر کیے گئے حالیہ امریکی فضائی حملے کا مقصد صاف اور واضح تھا، اور وہ یہ کہ ایران کو دوبارہ جوہری افزودگی کے قابل نہ چھوڑا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ "ہم خطے میں امن کے خواہاں ہیں، مگر ایسا امن قابلِ قبول نہیں ہو سکتا جس کے تحت ایران کو جوہری افزودگی کا حق دیا جائے۔”
انہوں نے مزید کہا کہ مستقبل کے کسی بھی ممکنہ معاہدے میں ایران کے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر روکنے کی شرط ہوگی، تاکہ ایران دوبارہ ایٹمی ہتھیاروں کے حصول کی سمت نہ جا سکے۔
اس بیان کا پس منظر تین روز قبل پیش آنے والے وہ فضائی حملے ہیں جن کے بارے میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ امریکا نے فردو، نطنز اور اصفہان کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، جس کے نتیجے میں ایران کی یورینیئم افزودگی کی صلاحیت "ختم” ہو چکی ہے۔
واضح رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان 12 روز تک شدید کشیدگی جاری رہی، جس کے بعد منگل کے روز صدر ٹرمپ نے اچانک جنگ بندی کا اعلان کیا۔ تاہم جنگ بندی کے بعد دونوں فریقین کی جانب سے مبینہ خلاف ورزیوں کی اطلاعات سامنے آئیں، جس پر امریکی صدر نے شدید برہمی کا اظہار کیا۔
یاد رہے کہ ایران کا مؤقف ہے کہ اس کے پاس اب بھی افزودہ یورینیئم کے ذخائر محفوظ ہیں اور وہ جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں ہوا۔ اگرچہ امریکا کی جانب سے مسلسل یہ مؤقف سامنے آ رہا ہے کہ ایران کی ایٹمی صلاحیت کو ختم کر دیا گیا ہے، لیکن ایران کی جوابی پوزیشن اور موجودہ بیان بازی ظاہر کرتی ہے کہ امن معاہدے سے پہلے دونوں ممالک کے درمیان سخت شرائط و ضوابط پر کشمکش جاری رہے گی۔