امریکی عدالت نے 9/11 کے مبینہ ماسٹر مائنڈ سے رعایتی معاہدہ مسترد کر دیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

خالد شیخ محمد سے سزائے موت بچانے والا معاہدہ امریکی عدالت نے منسوخ کر دیا، عدالت نے کہا فیصلہ مقدمے کی اہلیت پر اثرانداز نہیں ہوگا۔

واشنگٹن، امریکی عدالت نے 11 ستمبر 2001 کے حملوں کے مبینہ مرکزی کردار خالد شیخ محمد سے کیا گیا رعایتی معاہدہ کالعدم قرار دے دیا ہے، جس کے تحت وہ ممکنہ طور پر سزائے موت سے بچ سکتے تھے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق گزشتہ برس خالد شیخ محمد اور دو دیگر ملزمان نے امریکی حکومت سے معاہدہ کیا تھا کہ وہ اپنے اوپر عائد 9/11 حملوں سمیت دیگر الزامات کا اعتراف کریں گے، اور اس کے بدلے انہیں سزائے موت کے بجائے عمر قید کی سزا سنائی جا سکتی تھی۔

latest urdu news

تاہم حالیہ عدالتی فیصلے میں اس معاہدے کو دو کے مقابلے میں ایک ووٹ سے مسترد کر دیا گیا۔ تین ججوں کے پینل میں شامل جج رابرٹ ولکنز نے فیصلے سے اختلاف کیا جبکہ باقی دو نے معاہدے کے خلاف رائے دی۔ عدالت نے واضح کیا کہ مقدمے کی کارروائی روکنے کی یہ تاخیر مقدمے کی اہلیت سے متعلق حتمی رائے نہیں ہے، تاہم حکومت کی جانب سے عدالت میں دائر کی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اس قسم کے پری ٹرائل معاہدے سے عدالتی نظام کو ناقابلِ تلافی نقصان ہو سکتا ہے۔

اس معاہدے کے تحت 9/11 کے متاثرین کے اہلِ خانہ کو خالد شیخ محمد سے سوالات کرنے اور ان کے جوابات حاصل کرنے کی اجازت دی گئی تھی، جسے بعض متاثرین انصاف کی جانب ایک قدم قرار دے رہے تھے، جبکہ دیگر اسے انصاف کی راہ میں رکاوٹ سمجھتے تھے۔

واضح رہے کہ خالد شیخ محمد مارچ 2003 سے امریکی فوجی حراستی مرکز گوانتاناموبے میں قید ہیں اور نائن الیون حملوں کے بعد سے اس مقدمے کی مرکزی شخصیت تصور کیے جاتے ہیں۔ امریکی اخبار نیویارک ٹائمز کے مطابق استغاثہ کی طرف سے 9/11 متاثرین کے لواحقین کو بھیجے گئے ایک خط میں پہلی مرتبہ اس رعایتی معاہدے کا ذکر کیا گیا تھا۔ خط کے مطابق ملزمان نے 2,976 افراد کے قتل سمیت تمام الزامات کا اعتراف کرنے پر آمادگی ظاہر کی تھی۔

نائن الیون کے بعد امریکی جنگوں پر 58 کھرب ڈالر خرچ، لاکھوں جانیں ضائع

خالد شیخ محمد کی قانونی ٹیم نے بھی اس بات کی تصدیق کی تھی کہ ان کے مؤکل معاہدے کے تحت تمام الزامات قبول کرنے پر تیار تھے، جس کے تحت وہ سزائے موت سے بچ سکتے تھے۔

یاد رہے کہ خالد شیخ محمد 14 اپریل 1965 کو کویت میں پیدا ہوئے، ان کے والد پاکستانی تھے اور مقامی مسجد کے پیش امام تھے۔ 16 سال کی عمر میں وہ اسلامی تنظیم اخوان المسلمون سے منسلک ہوئے، اور بعدازاں امریکہ جا کر نارتھ کیرولائنا ٹیکنیکل یونیورسٹی سے مکینیکل انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کی۔ وہاں ان کا رابطہ عرب شدت پسندوں سے ہوا، اور 1987 میں وہ افغانستان جا کر سوویت فوج کے خلاف جنگ میں شریک ہوئے۔ ان کے بھتیجے رمزی یوسف نے 1993 میں ورلڈ ٹریڈ سینٹر پر حملہ کرنے کی کوشش کی، جس نے مستقبل کے انتہا پسند عناصر پر گہرا اثر ڈالا۔

یاد رہے کہ 9/11 حملے امریکی تاریخ کے بدترین دہشت گرد حملے تھے، جن میں 3 ہزار کے قریب افراد ہلاک ہوئے۔ خالد شیخ محمد کو ان حملوں کی منصوبہ بندی کا ماسٹر مائنڈ قرار دیا جاتا ہے، اور ان کے مقدمے میں تاخیر، قید کی نوعیت اور انصاف کی فراہمی سے متعلق کئی سالوں سے شدید قانونی اور انسانی حقوق کے مباحث جاری ہیں۔ اب عدالت کی جانب سے رعایتی معاہدہ مسترد کیے جانے کے بعد ایک بار پھر سزائے موت کا خطرہ ان پر منڈلا رہا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter