دنیا بھر میں ارب پتی افراد عام طور پر اپنی دولت کو مزید بڑھانے اور پرتعیش طرزِ زندگی اختیار کرنے میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن امریکی صنعتکار ایوون شوئینارڈ (Yvon Chouinard) نے اس تصور کو یکسر بدل دیا۔ جب وہ ارب پتی بنے تو خوش ہونے کے بجائے ناراض ہو گئے اور اپنی کامیاب کمپنی Patagonia کو مکمل طور پر فلاحی کاموں کے لیے وقف کر دیا۔
ایوون شوئینارڈ کا نام 2017 میں پہلی بار امریکی جریدے فوربز کی ارب پتی افراد کی فہرست میں شامل ہوا۔ مگر یہ ان کے لیے کسی فخر کا لمحہ نہیں تھا، بلکہ انہوں نے اسے ’’پالیسی کی ناکامی‘‘ قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ ارب پتی بننے سے خفا تھے کیونکہ یہ ان کے اصولوں اور سادہ طرزِ زندگی کے خلاف تھا۔
ایوون نے اپنی کمپنی بیچنے یا اسٹاک مارکیٹ میں لانے کے بجائے 2022 میں ایک منفرد قدم اٹھایا۔ انہوں نے Patagonia کے تمام حصص ایک ٹرسٹ اور ایک غیر منافع بخش ادارے کے حوالے کر دیے تاکہ کمپنی کا سالانہ منافع براہ راست ماحولیاتی تحفظ اور موسمیاتی تبدیلیوں سے نمٹنے میں استعمال ہو۔ اس اقدام کے تحت ہر سال تقریباً 10 کروڑ ڈالرز ان فلاحی کاموں پر خرچ کیے جاتے ہیں۔
ایوون کی زندگی کی کہانی بھی انتہائی متاثر کن ہے۔ انہوں نے اپنی جوانی کا بیشتر حصہ کوہ پیمائی، سادہ زندگی اور فطرت کے قریب رہ کر گزارا۔ غربت کے دور میں وہ بلیوں کی خوراک اور کوئلے والا نمکین پانی پی کر زندہ رہے، کیونکہ ان کے پاس دواؤں یا بہتر خوراک کے لیے پیسے نہیں ہوتے تھے۔
1957 میں انہوں نے کوہ پیمائی کے آلات بیچ کر روزی کمائی، اور 1973 میں Patagonia کی بنیاد رکھی۔ مگر جب کمپنی نے غیر معمولی منافع کمانا شروع کیا اور ان کی ذاتی دولت میں اضافہ ہوا، تو انہوں نے اپنے اصولوں سے سمجھوتا کرنے سے انکار کر دیا۔