ایران پر امریکی حملہ خطے کو ناقابلِ پیشگوئی نتائج کی طرف دھکیل سکتا ہے، نیویارک ٹائمز

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

نیویارک ٹائمز کی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر امریکا، ایران کی زیرِ زمین جوہری تنصیب پر حملہ کرتا ہے تو اس کے بعد پورے مشرقِ وسطیٰ میں جنگ کے پھیلنے کا خدشہ ہے، جبکہ ایران نے امریکی مفادات کو نشانہ بنانے کی دھمکی دے رکھی ہے۔

واشنگٹن: امریکی اخبار "نیویارک ٹائمز” کے سینئر صحافی ڈیوڈ ای سانگر کی تفصیلی رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ اگر امریکا نے ایران کی زیرِ زمین جوہری تنصیب ’فوردو‘ پر حملے کا فیصلہ کیا تو یہ ایک نہایت خطرناک قدم ثابت ہو سکتا ہے۔ رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ امریکی فضائیہ کے B-2 بمبار طیارے اس گہرائی تک پہنچنے کی صلاحیت رکھتے ہیں، لیکن فوردو جیسی تنصیب کو نشانہ بنانے کے لیے 30 ہزار پاؤنڈ وزنی بم درکار ہوگا، جو ایک انتہائی پیچیدہ اور حساس عسکری آپریشن ہوگا۔

latest urdu news

رپورٹ کے مطابق اگرچہ امریکا تکنیکی طور پر اس حملے کے لیے تیار ہو سکتا ہے، مگر اس کے بعد کی صورتِ حال زیادہ گھمبیر ہوگی۔ ایران نے واضح وارننگ دی ہے کہ اگر اس پر امریکی حملہ ہوا تو وہ مشرقِ وسطیٰ میں موجود تمام امریکی اڈوں اور مفادات کو نشانہ بنائے گا۔ اس حملے کے نتیجے میں نہ صرف امریکی فوجیوں بلکہ شہریوں کی بھی جانوں کو خطرہ لاحق ہو گا، اور ایک وسیع جنگ کا آغاز ہو سکتا ہے۔

رپورٹ میں اس امکان کا بھی ذکر ہے کہ ایران، اسرائیلی حملوں کے بعد، سفارتی راستہ اپنانے کی کوشش کر رہا ہے۔ عمان میں ایک ایرانی سرکاری طیارے کی موجودگی اسی کوشش کی علامت ہو سکتی ہے۔ تاہم اگر امریکا نے براہِ راست مداخلت کی اور فوردو پر حملہ کیا، تو مذاکرات کی میز مکمل طور پر الٹ سکتی ہے۔

رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ صدر ٹرمپ نے تاحال حملے کا حتمی حکم جاری نہیں کیا۔ ان کا بیان تھا: "میں یہ کر سکتا ہوں، یا شاید نہ کروں۔ کوئی نہیں جانتا کہ میں کیا کرنے جا رہا ہوں۔” یہ غیر واضح موقف عالمی سطح پر بے چینی کا باعث بن رہا ہے۔ نیویارک ٹائمز نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ اگر ایران امریکا سے بدلہ لیتا ہے، تو یہ واشنگٹن کو ایک بار پھر ’رجیم چینج‘ کی غیر مقبول پالیسی کی طرف دھکیل سکتا ہے، جو کہ امریکی عوام کی حمایت سے محروم ہو چکی ہے۔

تجزیہ نگاروں کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا اور عراق کی مثالیں یہ ظاہر کرتی ہیں کہ صرف بمباری کے ذریعے کسی ملک کا جوہری پروگرام مکمل طور پر ختم نہیں کیا جا سکتا۔ اس کے بجائے، ایسی کارروائیاں اکثر دشمن ملک کو مزید خفیہ اور تیز رفتار انداز میں نیوکلیئر صلاحیت حاصل کرنے کی جانب دھکیلتی ہیں۔

یاد رہے کہ ایران کی فوردو جوہری تنصیب، تہران کے جنوب میں ایک پہاڑ کے اندر واقع ہے اور اسے زمین کے اندر محفوظ بنایا گیا ہے۔ ماضی میں بھی اسرائیل نے ایران کے ایٹمی پروگرام کو روکنے کی متعدد خفیہ کوششیں کیں، لیکن اب صورتحال ایسی نہج پر پہنچ چکی ہے، جہاں امریکا کو بھی فیصلہ کرنا ہوگا کہ آیا وہ محض اسرائیلی اقدامات پر انحصار کرے گا یا خود براہِ راست میدان میں اُترے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter