اقوامِ متحدہ نے اپنی تازہ ترین رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ غزہ میں کم از کم 15 لاکھ افراد کو فوری انسانی امداد کی ضرورت ہے۔
رپورٹ کے مطابق، دو سالہ جنگ کے بعد غزہ تقریباً 61 ملین ٹن ملبے کے نیچے دب چکا ہے، جب کہ لاکھوں بے گھر فلسطینی اپنے تباہ شدہ گھروں کو واپس جا کر خوراک، پانی اور بنیادی سہولیات کی شدید قلت کا سامنا کر رہے ہیں۔
یو این سیٹلائٹ تجزیے کے مطابق، اکتوبر 2023 سے جولائی 2025 کے دوران اسرائیلی فورسز نے غزہ میں ایک لاکھ 93 ہزار عمارتوں کو تباہ یا نقصان پہنچایا، جو کہ مجموعی طور پر 78 فیصد تباہی کے برابر ہے۔
رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ صرف غزہ شہر میں 83 فیصد عمارتیں مکمل طور پر ملبے کا ڈھیر بن چکی ہیں۔ اقوامِ متحدہ کے مطابق، اس صورتحال میں فوری طور پر بڑے پیمانے پر انسانی امداد، طبی سہولیات اور تعمیرِ نو کے اقدامات ناگزیر ہو چکے ہیں۔
لگتا ہے یہاں ایٹم بم گرایا گیا ہو: ٹرمپ کے داماد جیرڈ کشنر کا غزہ کے دورے کے بعد بیان
دوسری جانب، غزہ امن معاہدے کے باوجود اسرائیلی فورسز کی کارروائیاں جاری ہیں۔ تازہ واقعات میں مقبوضہ مغربی کنارے کے علاقے طولکرم سے مزید تین فلسطینیوں کو گرفتار کیا گیا ہے۔
یو این او نے عالمی برادری سے اپیل کی ہے کہ وہ غزہ کے عوام کو درپیش سنگین انسانی بحران سے نمٹنے کے لیے فوری امداد اور تعمیرِ نو میں تعاون کرے۔
