غزہ جنگ میں 21 ہزار فلسطینی بچے معذور ہوگئے، اقوام متحدہ کا لرزہ خیز انکشاف

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اقوام متحدہ کی ایک تازہ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ غزہ میں جاری اسرائیل-حماس جنگ کے نتیجے میں 21 ہزار سے زائد فلسطینی بچے مستقل معذوری کا شکار ہو چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق، جنگ کے آغاز سے اب تک 40 ہزار 500 بچوں کو جنگی حالات کے باعث شدید چوٹیں آئیں، جن میں سے نصف سے زیادہ بچے معذور ہو گئے۔

latest urdu news

رپورٹ میں بتایا گیا کہ جنگی حالات میں معذور افراد کو بدترین حالات کا سامنا کرنا پڑا۔ اسرائیلی فوج کی طرف سے انخلا کے جو احکامات جاری کیے گئے، وہ نہ تو نابینا افراد کے لیے قابلِ فہم تھے اور نہ ہی بہرے افراد کے لیے قابلِ رسائی۔ ایک دل دہلا دینے والی مثال میں بتایا گیا کہ رفح کے علاقے میں ایک بہری ماں اپنے بچوں سمیت مارے گئیں کیونکہ وہ انخلا کی ہدایات کو نہ سن سکیں، نہ سمجھ سکیں۔

اقوام متحدہ نے یہ بھی واضح کیا کہ غزہ پر عائد پابندیوں اور امدادی سامان کی عدم رسائی کا سب سے زیادہ اثر معذور بچوں اور افراد پر پڑ رہا ہے۔ خوراک، پانی اور طبی سہولیات نہ ہونے کے باعث ان افراد کو مکمل طور پر دوسروں پر انحصار کرنا پڑ رہا ہے۔

رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ کے امدادی نظام کو محدود کر کے اب صرف چار امدادی تقسیم پوائنٹس باقی رہ گئے ہیں، جبکہ پہلے یہ تعداد 400 تھی۔ اس تبدیلی سے معذور بچوں اور افراد کے لیے بنیادی امداد تک رسائی انتہائی مشکل ہو گئی ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فوج کی سفاکیت کی انتہا، 100 سے زائد فلسطینی شہید

مزید یہ کہ 83 فیصد معذور افراد اپنے بنیادی آلات جیسے کہ وہیل چیئرز، واکر، چھڑیاں اور مصنوعی اعضا کھو چکے ہیں۔ اسرائیلی حکام ان اشیاء کو "ڈوئل یوز آئٹمز” قرار دے کر امدادی سامان میں شامل کرنے سے روک رہے ہیں، جس کے نتیجے میں یہ اشیاء بھی غزہ کے لوگوں تک نہیں پہنچ پارہیں۔

اقوام متحدہ کی کمیٹی نے اپنی رپورٹ کے اختتام پر عالمی برادری سے فوری انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد فراہم کرنے کی اپیل کی ہے، تاکہ غزہ میں موجود معذور بچوں اور افراد کی جانیں بچائی جا سکیں اور انہیں بنیادی انسانی حقوق تک رسائی دی جا سکے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter