کیف، یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کی جانب سے جنگ بندی سے انکار جنگ کے خاتمے کی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنا رہا ہے۔
ایکس پر جاری بیان میں زیلنسکی نے کہا کہ روس بار بار جنگ بندی کی اپیلوں کو مسترد کر رہا ہے اور ابھی تک یہ واضح نہیں کہ ماسکو کب جنگ روکنے کا فیصلہ کرے گا، جس سے امن کی کوششوں کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
زیلنسکی پیر کو واشنگٹن ڈی سی جا رہے ہیں جہاں ان کی امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات ہوگی۔ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ زیلنسکی پر زور دیں گے کہ روس کے امن معاہدے کو تسلیم کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ عارضی جنگ بندی زیادہ دیرپا نہیں ہوتیں، اس لیے براہِ راست مستقل امن معاہدہ بہتر راستہ ہے۔
ٹرمپ سے فون پر گفتگو کے دوران زیلنسکی نے حقیقی اور دیرپا امن کی ضرورت پر زور دیا اور کہا کہ قتل و غارت کا فوری خاتمہ ہونا چاہئے۔ بعد ازاں اپنے بیان میں انہوں نے ماسکو کے ساتھ امن کے لیے شرائط پیش کیں جن میں سلامتی کی ضمانت اور مبینہ طور پر روسی قبضے والے علاقوں سے اغوا کیے گئے بچوں کی واپسی شامل ہے۔
ذرائع کے مطابق روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ٹرمپ کو امن تجویز دی ہے کہ یوکرین ڈونباس کے علاقے دونیتسک سے نکل جائے، بدلے میں روس زاپوریزیا اور خیرسون میں محاذ ختم کر دے گا۔
خیال رہے کہ روس نے 2014 میں کریمیا پر قبضہ کیا تھا اور اس وقت لوہانسک کے بیشتر حصے اور دونیتسک کا تقریباً 70 فیصد علاقہ روسی کنٹرول میں ہے۔ زیلنسکی پہلے ہی واضح کر چکے ہیں کہ یوکرین ڈونباس پر کنٹرول چھوڑنے کے لیے تیار نہیں۔