برطانیہ کا ویزا ختم ہونے کے بعد قیام کرنے والے غیر ملکی طلبا کو ملک بدر کرنے کا فیصلہ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

برطانوی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ وہ تمام غیر ملکی طلبا جو اپنی ویزا مدت ختم ہونے کے باوجود برطانیہ میں مقیم ہیں، ان کے خلاف سخت کارروائی کرتے ہوئے انہیں ملک بدر کرے گی۔ یہ فیصلہ امیگریشن نظام کے مبینہ غلط استعمال کو روکنے کے لیے کیا گیا ہے۔

برطانوی میڈیا رپورٹس کے مطابق، ہوم آفس نے ہزاروں بین الاقوامی طلبا کو ای میلز اور ٹیکسٹ پیغامات کے ذریعے مطلع کیا ہے کہ اگر وہ اپنی ویزا مدت مکمل ہونے کے بعد بھی ملک میں موجود پائے گئے تو انہیں ملک چھوڑنے پر مجبور کیا جائے گا یا قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

latest urdu news

حکام کے مطابق، اس اقدام کی ضرورت اس لیے محسوس کی گئی کیونکہ حالیہ عرصے میں ایسے غیر ملکی طلبا کی جانب سے پناہ کی درخواستوں میں نمایاں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے، جو کہ ویزے کی مدت ختم ہونے کے بعد دائر کی گئی تھیں۔

اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ ایک سال میں تقریباً 14 ہزار 800 افراد نے برطانیہ میں پناہ کی درخواستیں دائر کیں، جن میں سے ایک بڑی تعداد اسٹڈی ویزا پر آئے ہوئے طلبا کی تھی۔ ان میں سب سے زیادہ پاکستانی طلبا شامل ہیں جنہوں نے 5 ہزار 700 کے قریب پناہ کی درخواستیں جمع کرائیں، اس کے بعد بھارتی، بنگلہ دیشی اور نائیجیرین طلبا شامل ہیں۔

برطانوی ہوم سیکرٹری یویٹ کوپر کا کہنا ہے کہ بہت سی ایسی پناہ کی درخواستیں بھی دیکھی گئی ہیں جن میں درخواست گزاروں کے آبائی ممالک میں کوئی ہنگامی یا خطرناک حالات موجود نہیں تھے۔ ان کے مطابق، "یہ رجحان نظام کے غلط استعمال کے مترادف ہے اور اس پر قابو پانے کے لیے سخت اقدامات ضروری ہیں۔”

واضح رہے کہ برطانیہ نے ایک روز قبل ہی پناہ گزین خاندانوں کے ملاپ سے متعلق نئی درخواستیں عارضی طور پر معطل کرنے کا بھی اعلان کیا تھا، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ حکومت امیگریشن پالیسی میں سختی لا رہی ہے۔

ماہرین کے مطابق، ان اقدامات سے نہ صرف موجودہ بین الاقوامی طلبا متاثر ہوں گے بلکہ آئندہ برطانیہ میں تعلیم حاصل کرنے کے خواہشمند طلبا کو بھی امیگریشن قوانین کا بغور جائزہ لینا پڑے گا۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter