لندن: برطانیہ کی حکمران جماعت لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے دو ارکان پارلیمنٹ کو اسرائیلی حکام نے ملک میں داخل ہونے سے روک دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق ارکان پارلیمنٹ سائمن اوفر اور پیٹر پرنسلے ایک پارلیمانی وفد کے ہمراہ مقبوضہ فلسطینی علاقوں کا دورہ کرنے جا رہے تھے۔ اس وفد کا مقصد علاقے میں جاری طبی اور ریلیف سرگرمیوں کا جائزہ لینا تھا۔
اسرائیلی حکام نے دونوں برطانوی ارکان کو سرحد پر روک کر داخلے کی اجازت نہیں دی۔ اس اقدام پر لیبر پارٹی کے دونوں اراکین نے شدید افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسرائیلی رویے کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ خطے میں درپیش صحت کی سہولتوں کے بحران کو قریب سے دیکھنا چاہتے تھے، مگر انہیں روک کر ایک اہم انسانی مشن میں رکاوٹ ڈالی گئی ہے۔
اس واقعے پر لندن میں اسرائیلی سفارت خانے نے کسی قسم کا تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے، جبکہ برطانوی دفتر خارجہ نے اسرائیلی اقدام کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
غزہ میں جنگ بندی نہ ہوئی تو فلسطین کو تسلیم کرنے کا اعلان کریں گے، برطانیہ
برطانوی میڈیا کے مطابق فارن آفس منسٹر ہمیش فالکنر اور دیگر اعلیٰ حکام مسلسل اراکین پارلیمنٹ سے رابطے میں ہیں۔ انہوں نے اسرائیلی حکام پر واضح کیا ہے کہ برطانوی عوام کے نمائندوں کے ساتھ اس طرح کا سلوک کسی طور پر مناسب نہیں۔
یہ پہلا واقعہ نہیں ہے، اس سے قبل بھی اسرائیلی حکومت کی جانب سے برطانوی ارکان پارلیمنٹ کو ملک میں داخل ہونے سے روکا جا چکا ہے، جس پر ماضی میں بھی تنقید کی گئی تھی۔