برطانیہ میں انگریزی زبان کے امتحان (IELTS) کے نتائج میں بڑے پیمانے پر غفلت اور دھوکا دہی کا انکشاف ہوا ہے، جس کے تحت فیل ہونے والے ہزاروں تارکینِ وطن کو ویزے جاری کیے گئے۔ برطانوی اخبار کے مطابق تقریباً 80 ہزار امیدواروں کو غلط نتائج فراہم کیے گئے، جنہیں غیرمستحق ہونے کے باوجود پاس قرار دے دیا گیا۔
رپورٹس کے مطابق چین، بنگلادیش اور ویت نام میں دھوکہ دہی کے واضح شواہد ملے ہیں، جہاں لیک شدہ امتحانی پرچوں کی فروخت سے امیدوار غیر قانونی طور پر کامیاب قرار پائے۔ اس واقعے نے برطانیہ میں امیگریشن نظام اور امتحانی شفافیت پر سوالات اٹھا دیے ہیں۔
اس معاملے پر برطانوی کنزرویٹو پارٹی نے سخت مؤقف اختیار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ جن افراد نے غلط مارکس حاصل کیے ہیں، انہیں ملک بدر کیا جائے۔ پارٹی کا کہنا ہے کہ ایسے لوگ قانون کے دائرے میں رہ کر ملک میں نہیں رہ سکتے اور نظام کی سالمیت کے لیے فوری کارروائی ضروری ہے۔
امریکا میں غیرملکی طلبہ اور صحافیوں کے ویزا کی مدت محدود کرنے کی تجویز
دوسری جانب حکومت نے عوام کو یقین دہانی کرائی ہے کہ تحقیقات جاری ہیں اور مستقبل میں اس قسم کی دھوکہ دہی کو روکنے کے لیے سخت اقدامات کیے جائیں گے۔ حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ امتحان کی نگرانی اور نتائج کی تصدیق کے عمل میں شفافیت بڑھائی جائے گی تاکہ کوئی بھی امیدوار غیر قانونی طور پر فائدہ نہ اٹھا سکے۔
اس انکشاف کے بعد برطانیہ میں تارکینِ وطن کے ویزے جاری کرنے کے نظام پر تنقید میں اضافہ ہوا ہے، اور یہ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ متاثرہ ممالک کے شہریوں کے ویزے بھی مستقبل میں محدود کیے جا سکتے ہیں۔ موجودہ صورتحال نے ملک میں امتحانی معیار اور امیگریشن پالیسی کی سنگینی کو اجاگر کر دیا ہے، اور عوامی و سیاسی حلقوں میں فوری اصلاحات کے لیے زور بڑھ گیا ہے۔
