برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرلیا

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

لندن: برطانیہ، کینیڈا اور آسٹریلیا نے فلسطین کو باضابطہ طور پر ریاست تسلیم کرلیا ہے، جسے عالمی سطح پر دو ریاستی حل کی بحالی اور اسرائیل پر سیاسی دباؤ بڑھانے کی ایک بڑی پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔

برطانوی وزیراعظم کیئر اسٹارمر نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں کہا کہ "فلسطینیوں اور اسرائیلیوں کے لیے امن اور دو ریاستی حل کی امید کو زندہ رکھنے کے لیے برطانیہ نے فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔” انہوں نے واضح کیا کہ حماس کا فلسطین کی حکومت یا سکیورٹی کے ڈھانچے میں کوئی کردار نہیں ہونا چاہیے۔

latest urdu news

برطانیہ نے جولائی میں اسرائیل کو الٹی میٹم دیا تھا کہ اگر غزہ میں جاری بحران کے خاتمے کے لیے اقدامات نہ کیے گئے تو ستمبر میں فلسطین کو بطور ریاست تسلیم کرلیا جائے گا۔

کینیڈا نے بھی فلسطین کو تسلیم کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حکومت فلسطینی ریاست کے قیام کو روکنے کے لیے منظم حکمتِ عملی سے کام کر رہی ہے۔ کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی نے اعلان کیا کہ فلسطینی اتھارٹی نے یقین دہانی کرائی ہے کہ وہ 2026 تک عام انتخابات کرائے گی، حکمرانی کے ڈھانچے میں بنیادی اصلاحات کرے گی، حماس کو حکومت میں شامل نہیں کرے گی اور فلسطینی ریاست کو غیر مسلح بنایا جائے گا۔

فلسطینی ریاست تسلیم کرنے کا فیصلہ امن مذاکرات آگے بڑھانے کی کوششوں کا حصہ ہے، برطانوی نائب وزیراعظم

اسی طرح آسٹریلیا نے بھی فلسطین کو باضابطہ ریاست تسلیم کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ اقدام دو ریاستی حل کے لیے عالمی کوششوں کا حصہ ہے۔ آسٹریلوی حکومت نے عندیہ دیا کہ فلسطینی اتھارٹی کی یقین دہانیوں پر عمل درآمد کے بعد فلسطین کے ساتھ باضابطہ سفارتی تعلقات اور سفارتخانوں کے قیام جیسے اقدامات کیے جائیں گے۔

تین اہم مغربی ممالک کے اس فیصلے کو اسرائیل فلسطین تنازع کے حل کے لیے ایک بڑی سفارتی پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔ تاہم اسرائیلی حکومت پہلے ہی ایسے اقدامات کو "غیر مفید” قرار دے چکی ہے اور اس کا موقف ہے کہ امن کا واحد راستہ براہِ راست مذاکرات ہیں۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter