واشنگٹن نے غزہ میں فلسطینیوں کو امداد فراہم کرنے کے لیے متنازع اسرائیلی تنظیم غزہ ہیومینٹیرین فاؤنڈیشن (جی ایچ ایف) کو 30 ملین ڈالر کی فنڈنگ کی منظوری دے دی ہے۔
قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان ٹومی پگوٹ نے اس اقدام کی تصدیق کرتے ہوئے دیگر ممالک سے بھی جی ایچ ایف کے امدادی مشن کی حمایت کا مطالبہ کیا ہے۔
تاہم جی ایچ ایف کو شدید عالمی تنقید کا سامنا ہے۔ امدادی مراکز پر اسرائیلی فوجیوں کی فائرنگ کے واقعات، جن میں اب تک 549 فلسطینی شہید ہو چکے ہیں، جی ایچ ایف کے کردار پر سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔
اقوام متحدہ اور بین الاقوامی امدادی تنظیموں نے جی ایچ ایف کے ساتھ کام کرنے سے انکار کرتے ہوئے الزام عائد کیا ہے کہ یہ تنظیم نجی طور پر کرائے پر لیے گئے مسلح امریکی سکیورٹی اہلکاروں اور اسرائیلی فوجیوں کے ذریعے امداد کی ترسیل کر رہی ہے، جو انسانی ہمدردی کے بین الاقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہے۔
یہ تنظیم اُس وقت قائم کی گئی تھی جب اسرائیل نے غزہ کی ناکہ بندی کرتے ہوئے عالمی امداد کے داخلے پر پابندیاں عائد کیں، جس کے بعد اسرائیل نے اپنے زیرِ انتظام امدادی نیٹ ورک کو فروغ دینا شروع کیا۔
امریکی فنڈنگ کے اعلان پر جی ایچ ایف کے عبوری ایگزیکٹو ڈائریکٹر جان ایکری نے کہا کہ "یہ وقت اتحاد اور تعاون کا ہے۔ ہم مزید اداروں کو اپنے ساتھ شامل کر کے غزہ کے لوگوں کو خوراک فراہم کرنا چاہتے ہیں۔”
دوسری جانب، امدادی مراکز سے سامنے آنے والی ویڈیوز میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ امداد کے حصول کی کوشش کرنے والے فلسطینیوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیلی فوج اور جی ایچ ایف کی جانب سے ان واقعات کی تردید کی گئی ہے، لیکن زمینی حقائق عالمی برادری کو مزید پریشان کر رہے ہیں۔
یہ پیش رفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب غزہ میں انسانی بحران اپنے عروج پر ہے اور امریکی امداد کے اس متنازعہ راستے نے بین الاقوامی سطح پر نئی بحث کو جنم دے دیا ہے۔