ترکی کی ایف-35 پروگرام میں واپسی کی خواہش، ترک صدر کا اہم بیان

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

انقرہ، ترک صدر رجب طیب ایردوان نے انکشاف کیا ہے کہ ترکی نے امریکی ایف-35 اسٹیلتھ لڑاکا طیاروں کے حصول اور اس پروگرام میں دوبارہ شمولیت کی باقاعدہ خواہش ظاہر کی ہے۔ انہوں نے اس بات کا عندیہ دیا کہ نیٹو سربراہی اجلاس سے واپسی پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے گفتگو کے بعد اس حوالے سے مثبت پیشرفت کی امید ہے۔

latest urdu news

صدر ایردوان نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ترکی کبھی بھی ایف-35 پروگرام سے الگ نہیں ہوا تھا بلکہ ہمیشہ سے اس کا حصہ رہا ہے۔ ترک صدارتی دفتر کے مطابق، انہوں نے واضح طور پر کہا: ’’ہم نے ایف-35 پروگرام سے کبھی دستبرداری اختیار نہیں کی، ہم اپنے امریکی ہم منصبوں کے ساتھ دوبارہ شمولیت کے لیے سنجیدہ بات چیت کر رہے ہیں۔‘‘

واضح رہے کہ امریکا نے 2020 میں ترکی پر اس وقت پابندیاں عائد کی تھیں جب اس نے روس سے جدید ایس-400 فضائی دفاعی نظام خرید لیا تھا، جسے واشنگٹن نے نیٹو دفاعی حکمتِ عملی کے لیے خطرہ قرار دیا۔ ان پابندیوں کے تحت ترکی کو نہ صرف ایف-35 پروگرام سے خارج کیا گیا بلکہ اسے طیارے کی فراہمی بھی روک دی گئی۔ یہ فیصلہ اس وقت تنازعے کا باعث بنا کیونکہ ترکی صرف خریدار نہیں بلکہ ایف-35 منصوبے کا فعال شراکت دار بھی تھا۔

ترکی متعدد بار اس فیصلے کو غیر منصفانہ قرار دے چکا ہے اور یا تو پروگرام میں دوبارہ شمولیت یا مالی نقصان کے ازالے کا مطالبہ کرتا رہا ہے۔ اب ایک بار پھر ترک قیادت نے امید ظاہر کی ہے کہ واشنگٹن کے ساتھ مفاہمانہ مذاکرات سے ایک نیا دروازہ کھل سکتا ہے۔

یاد رہے کہ ترکی ایف-35 پروگرام میں شامل ہونے والے اولین ممالک میں سے تھا اور اس نے اس منصوبے میں کئی پرزے بنانے کی ذمے داریاں بھی نبھائی تھیں، تاہم روس سے دفاعی سازوسامان خریدنے کے فیصلے نے انقرہ اور واشنگٹن کے تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا، جس کا اثر اب تک برقرار ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter