تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے درمیان سرحدی کشیدگی ختم کرانے کے لیے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی مداخلت، دونوں ممالک کی قیادت نے خیرمقدم کیا ہے۔ سرحدی جھڑپوں میں اب تک 30 سے زائد افراد ہلاک اور 150 سے زائد زخمی ہو چکے ہیں، جس سے خطے میں انسانی بحران کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے تھائی لینڈ اور کمبوڈیا کے سربراہان سے ٹیلیفون پر بات کر کے جنگ بندی پر زور دیا ہے۔ اُن کے مطابق دونوں ممالک کی قیادت امن کی خواہاں ہے اور وہ اس پیچیدہ صورتحال کو آسان بنانے کے لیے پرعزم ہیں۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے امید ظاہر کی کہ آئندہ مذاکرات سے جنگ بندی، امن اور خوشحالی کے دروازے کھلیں گے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اگر فریقین جنگ بندی کی شرائط پر عمل کرتے ہیں تو انہیں امریکہ کے ساتھ تجارتی معاہدوں میں شمولیت کا موقع بھی دیا جا سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس تنازع کا موازنہ پاکستان اور بھارت کے درمیان سیز فائر سے کرتے ہوئے کہا کہ تھائی کمبوڈیا جھڑپیں انہیں پاک بھارت کشیدگی کی یاد دلاتی ہیں، جہاں ان کی مداخلت سے سیز فائر ممکن ہوا تھا۔ یہ اُن کا پاک بھارت سیز فائر پر 26واں عوامی بیان ہے۔
تھائی لینڈ کے قائم مقام وزیراعظم نے صدر ٹرمپ کی کوششوں کو سراہا اور کہا کہ اگر کمبوڈیا سنجیدہ نیت کا مظاہرہ کرے تو تھائی لینڈ جنگ بندی کے لیے تیار ہے۔ کمبوڈیا کے وزیراعظم نے بھی امریکی پیشکش کا خیرمقدم کرتے ہوئے اسے دونوں ممالک کے عوام اور افواج کے لیے امید کا پیغام قرار دیا۔
یاد رہے کہ دونوں ممالک کے درمیان گزشتہ تین روز سے جاری سرحدی جھڑپوں نے صورتحال کو نازک بنا دیا ہے۔ ہلاک ہونے والوں میں عام شہری اور فوجی شامل ہیں، جبکہ سیکڑوں افراد بے گھر ہو چکے ہیں۔ اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں نے فریقین سے تحمل اور فوری جنگ بندی کی اپیل کی ہے۔