امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ یوکرین جنگ کو ملک میں انتخابات ملتوی کرنے کے لیے جواز کے طور پر استعمال کیا جا رہا ہے، جبکہ یوکرینی عوام کو اپنا مستقبل منتخب کرنے کا حق حاصل ہے۔ انہوں نے روس کو ایک مضبوط ملک قرار دیتے ہوئے کہا کہ موجودہ حالات میں وہ بہتر مذاکراتی پوزیشن میں ہے۔
ٹرمپ نے زور دیا کہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی کو حالیہ امن منصوبے پر سنجیدگی سے غور کرنا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ جنگ کی وجہ سے یوکرین نے امریکہ سے 350 ارب ڈالر کی امداد حاصل کرنی تھی، مگر ملک کا تقریباً 25 فیصد حصہ اب متاثر ہو چکا ہے۔ امریکی صدر نے اس بات پر بھی تشویش ظاہر کی کہ جنگ یورپ میں سیاسی عدم استحکام کا باعث بن رہی ہے اور کئی یورپی ممالک کی سلامتی خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
امریکی صدر نے کہا کہ یورپی ممالک سیاسی درستگی کی کوشش میں خود کو کمزور کر رہے ہیں، جس سے خطے میں عدم استحکام مزید بڑھ رہا ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ روس-یوکرین تنازع کے حل کے لیے مذاکرات اور شفاف انتخابات ناگزیر ہیں۔ ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ امریکہ کو یورپ کی بجائے اپنی داخلی اور بین الاقوامی پالیسیوں پر توجہ دینی چاہیے تاکہ خطے میں امن و استحکام قائم ہو سکے۔
ٹرمپ نے یوکرین کو امن معاہدہ قبول کرنے کی ڈیڈلائن دیدی
ٹرمپ نے مزید کہا کہ یوکرین کی قیادت کو اپنی ترجیحات پر غور کرنا ہوگا تاکہ عوام کا حق رائے دہی محفوظ رہے اور جنگ کے باعث سیاسی بحران نہ پیدا ہو۔ انہوں نے روس کے ساتھ مذاکرات میں لچک اور حقیقت پسندی کی ضرورت پر بھی زور دیا، تاکہ ایک دیرپا حل سامنے آئے اور خطے میں تنازعہ کم سے کم ہو۔
امریکی صدر کے بیانات نے بین الاقوامی سطح پر دوبارہ توجہ دلائی کہ یوکرین جنگ کے سیاسی اور اقتصادی اثرات وسیع ہیں، اور اس کے حل کے لیے شفاف انتخابات اور مذاکرات ضروری ہیں تاکہ خطے میں امن اور استحکام قائم رہ سکے۔
