ٹرمپ کی اوباما پر کڑی تنقید: 2016 کے انتخابات میں روسی مداخلت کی تحقیقات کو "غداری” قرار دیا
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2016 کے صدارتی انتخابات میں مبینہ روسی مداخلت کی تحقیقات کو ایک بار پھر سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے، سابق صدر باراک اوباما پر سنگین الزامات عائد کیے ہیں۔ ٹرمپ نے ان تحقیقات کو "غداری” قرار دیا اور اوباما کو براہِ راست اس مبینہ سازش کا مرکزی کردار ٹھہرایا۔
منگل کو اپنے ایک بیان میں ٹرمپ نے کہا، "چاہے الزامات درست ہوں یا غلط، اب وقت آ گیا ہے کہ ان لوگوں کے خلاف کارروائی کی جائے جنہوں نے انتخابات میں مداخلت کے جھوٹے دعوے گھڑے۔” ان کا کہنا تھا کہ اوباما نے ہیلری کلنٹن اور دیگر کے ساتھ مل کر "حکومت کے خلاف بغاوت” کی قیادت کی اور "رنگے ہاتھوں پکڑے گئے ہیں۔”
یہ الزامات ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب گزشتہ ہفتے نیشنل انٹیلی جنس ڈائریکٹر، تلسی گبارڈ، نے انٹیلی جنس دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ 2016 میں روسی مداخلت کا بیانیہ دراصل اوباما انتظامیہ کی جانب سے ایک "غدارانہ سازش” کے تحت گھڑا گیا تھا۔
تلسی گبارڈ کے ان بیانات کے بعد ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اوباما کی مبینہ گرفتاری کی ایک اے آئی سے تیار کردہ ویڈیو بھی شیئر کی، جس پر امریکی میڈیا اور سیاسی حلقوں میں نئی بحث چھڑ گئی ہے۔
یاد رہے کہ 2016 کے صدارتی انتخابات میں ٹرمپ نے ہیلری کلنٹن کو حیران کن شکست دی تھی، حالانکہ اس وقت کے تمام بڑے پولز اور سروے ہیلری کو واضح برتری دے رہے تھے۔ انتخابی نتائج کے فوراً بعد امریکی انٹیلی جنس اداروں نے دعویٰ کیا تھا کہ روس نے انتخابات کے نتائج پر اثر انداز ہونے کی کوشش کی، جس پر باقاعدہ تحقیقات ہوئیں۔
ٹرمپ ان الزامات کو شروع سے ہی "جھوٹا پروپیگنڈا” اور "سیاسی انتقام” قرار دیتے آئے ہیں۔ تاہم، اب ان کی جانب سے اوباما پر براہِ راست غداری کا الزام امریکی سیاست میں ایک نیا بھونچال پیدا کر سکتا ہے۔