واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک حالیہ بیان میں کہا ہے کہ دورانِ حمل معروف درد کش دوا ٹائلینول (Acetaminophen) کے استعمال سے پیدا ہونے والے بچوں میں آٹزم کا خطرہ بڑھ سکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے اس دوا کو "اچھی دوا” نہ مانتے ہوئے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) کو ہدایت دی ہے کہ وہ حاملہ خواتین کو اس دوا کے استعمال سے باز رکھنے کے لیے سخت گائیڈ لائنز جاری کرے۔
صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ اگر دوا کی طبی طور پر فوری ضرورت نہ ہو تو حاملہ خواتین کو اس کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ٹائلینول کا بے جا اور غیر ضروری استعمال بچے کی ذہنی صحت پر منفی اثرات ڈال سکتا ہے، اس لیے اب اس بارے میں سنجیدہ اقدامات کرنے کی ضرورت ہے۔
اس حوالے سے امریکی وزیر صحت رابرٹ کینیڈی نے اعلان کیا ہے کہ دوا پر باقاعدہ "سیفٹی لیبل” چسپاں کیا جائے گا تاکہ صارفین، خاص طور پر خواتین، کو اس کے ممکنہ نقصانات سے آگاہ کیا جا سکے۔ لیبل پر واضح کیا جائے گا کہ یہ دوا دورانِ حمل احتیاط کے ساتھ استعمال کی جائے۔
اسی ضمن میں امریکی ماہر صحت اور ہیلتھ اکانومسٹ جیانتا بھٹہ چاریہ نے آٹزم پر مزید تحقیق کے لیے 50 ملین ڈالر کی رقم مختص کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ فنڈز دوا کے اثرات اور آٹزم کے درمیان ممکنہ تعلق کو سائنسی بنیادوں پر جانچنے کے لیے استعمال ہوں گے۔
کئی مہینوں کے جھگڑے کے بعد ایلون مسک اور ڈونلڈ ٹرمپ کی خوشگوار ملاقات
واضح رہے کہ ٹائلینول دنیا بھر میں، خصوصاً پاکستان میں بھی، بخار، سر درد اور جسمانی درد کے لیے عام طور پر استعمال کی جانے والی دوا ہے۔ یہ دوا بیشتر میڈیکل اسٹورز پر بغیر نسخے کے دستیاب ہوتی ہے، جس کے باعث اس کا غیر محتاط استعمال بڑھتا جا رہا ہے۔
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ حاملہ خواتین کو کوئی بھی دوا استعمال کرنے سے قبل مستند معالج سے مشورہ ضرور کرنا چاہیے۔ غیر ضروری طور پر لی جانے والی ادویات نہ صرف ماں بلکہ بچے کی صحت پر بھی دیرپا اثر ڈال سکتی ہیں۔ صدر ٹرمپ کے بیان کے بعد اس موضوع پر عالمی سطح پر بھی نئی تحقیق اور بحث کا آغاز متوقع ہے۔