امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے چین کی حالیہ فوجی پریڈ کو ’’بے حد متاثرکن‘‘ قرار دیا، تاہم انہوں نے اس بات پر شکوہ کیا کہ چینی صدر شی جن پنگ کی تقریر میں امریکا کا ذکر نہیں کیا گیا۔ ٹرمپ نے کہا کہ امریکا نے ماضی میں چین کی کافی مدد کی ہے، اس لیے ایسے اہم موقع پر امریکا کا تذکرہ ہونا چاہیے تھا۔
وائٹ ہاؤس میں پولینڈ کے صدر کیرول ناروکی سے ملاقات کے دوران میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا، "چینی فوجی پریڈ شاندار تھی، ہم نے پوری تقریب دیکھی، مگر صدر شی جن پنگ کی تقریر میں امریکا کا ذکر نہ ہونا افسوسناک ہے، حالانکہ وہ میرے دوست ہیں۔”
صدر ٹرمپ نے زور دیا کہ چین اور امریکا کے درمیان تاریخی تعلقات رہے ہیں، اور ان تعلقات کا اعتراف بین الاقوامی تقریبات میں کیا جانا چاہیے۔ ان کا کہنا تھا، "امریکا نے چین کے ساتھ بہت تعاون کیا ہے، یہ بات تسلیم کی جانی چاہیے تھی۔”
روسی تعلقات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ آئندہ ایک یا دو ہفتوں میں واضح ہو جائے گا کہ روس سے تعلقات کس سطح پر ہیں۔ اگرچہ انہوں نے روسی صدر پیوٹن کا نام نہیں لیا، مگر عندیہ دیا کہ جلد ان سے براہ راست گفتگو ہو سکتی ہے۔
چین کی تاریخی فوجی پریڈ اور ایس سی او اجلاس، مغربی دنیا میں تشویش کی لہر
انہوں نے مزید کہا، "میرے پاس روسی صدر کے لیے کوئی خاص پیغام نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ میرا مؤقف کیا ہے۔ جو بھی فیصلہ روس کرے گا، ہم اس کے مطابق ردعمل دیں گے۔ اگر ہمیں فیصلہ پسند نہ آیا تو آپ دیکھیں گے ہم کیا کرتے ہیں۔”
ٹرمپ کے اس بیان کو عالمی تجزیہ کاروں کی جانب سے چین-امریکا تعلقات میں کشیدگی کے تناظر میں اہم قرار دیا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب چین نے ایس سی او اجلاس کے بعد طاقت کا بھرپور مظاہرہ کیا، اور امریکا کو کسی بھی سطح پر شریک گفتگو نہیں سمجھا گیا۔