واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر پاکستان کی عسکری قیادت کو سراہتے ہوئے کہا ہے کہ فیلڈ مارشل عاصم منیر ایک نہایت مؤثر اور کلیدی حیثیت رکھنے والے رہنما ہیں، جن کی طرف سے کی گئی تعریف ان کے لیے باعثِ فخر ہے۔
امریکی محکمہ جنگ کے ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے انکشاف کیا کہ ان کی مداخلت سے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ ایٹمی جنگ کو روکا گیا۔ انہوں نے بتایا کہ اس وقت حالات اس نہج پر پہنچ چکے تھے کہ دونوں ممالک کے مابین شدید جھڑپیں ہو رہی تھیں، اور سات جنگی طیارے مار گرائے جا چکے تھے۔ ٹرمپ کے مطابق، "چار دن تک دونوں ملک جنگ کے دہانے پر تھے۔”
صدر نے کہا کہ انہوں نے اس صورتحال میں براہ راست بھارت اور پاکستان کی قیادت سے بات کی اور انہیں خبردار کیا کہ اگر کشیدگی جاری رہی تو انہیں عالمی تجارت میں سخت نقصان اٹھانا پڑے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے واضح پیغام کے بعد دونوں ملکوں نے پیچھے ہٹنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس مشکل وقت میں پاکستان کے وزیراعظم اور فیلڈ مارشل عاصم منیر ان کے ساتھ مکمل تعاون میں پیش پیش تھے۔ ٹرمپ کے بقول، فیلڈ مارشل نے اپنے ساتھیوں کے درمیان اعتراف کیا کہ "یہ وہ شخص ہے جس نے لاکھوں زندگیاں بچائیں۔” ٹرمپ نے کہا، "مجھے یہ سن کر بے حد خوشی ہوئی اور میں اسے اپنے لیے ایک اعزاز سمجھتا ہوں۔”
ٹرمپ نے اپنی صدارتی مدت کے دوران کیے گئے دیگر اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے دنیا بھر میں سات بڑے تنازعات ختم کرائے، جن میں سب سے خطرناک پاک بھارت کشیدگی تھی، جو کسی بھی وقت ایٹمی جنگ میں تبدیل ہو سکتی تھی۔
مشرق وسطیٰ کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں میں شاید سب سے اہم معاہدہ طے پایا ہے، جس میں عرب اور مسلمان ممالک نے اتفاق رائے ظاہر کیا ہے جبکہ اسرائیل بھی اس معاہدے پر آمادہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا، "اگر حماس بھی اس پر رضامند ہو جائے تو مشرق وسطیٰ کا مسئلہ — جو کئی صدیوں سے چلا آ رہا ہے — ممکنہ طور پر حل ہو سکتا ہے۔”
واضح رہے کہ حال ہی میں نیویارک میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس کے موقع پر پاکستانی وزیراعظم شہباز شریف اور فیلڈ مارشل عاصم منیر نے صدر ٹرمپ سے ملاقات کی تھی۔ اس ملاقات کے بعد وزیراعظم نے بھی ٹرمپ کی قیادت کو سراہتے ہوئے انہیں "امن کا علمبردار” قرار دیا اور نوبیل انعام کے لیے نامزد کرنے کی تجویز پیش کی۔
یوکرین جنگ سے متعلق بات کرتے ہوئے ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ اگر وہ صدر ہوتے تو یہ تنازعہ کبھی شروع ہی نہ ہوتا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر غزہ امن منصوبہ کامیاب ہو گیا تو یہ ان کی آٹھویں بڑی عالمی کامیابی ہوگی، تاہم انہوں نے زور دیا کہ انہیں نوبیل انعام کی خواہش نہیں، بلکہ وہ یہ اعزاز اپنے ملک کے نام کرنا چاہتے ہیں۔