روسی صدر پیوٹن امن کے دعوے پر پورا نہیں اترے، یوکرین کو اسلٹرمپحہ بھیج دیا: امریکی صدر
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر عالمی سیاست میں جارحانہ مؤقف اختیار کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ امریکہ نے ایران کی جوہری تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کر دیا ہے، اور ان کے بقول، ایران سے مذاکرات کرنے کی کوئی جلدی نہیں ہے۔ امریکی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے مزید کہا کہ ایران کے ساتھ جوہری پروگرام پر مذاکرات بارہا کیے گئے، مگر اسرائیل کے حملوں اور ایران کے ردعمل نے مذاکراتی عمل کو متاثر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اگرچہ جنگ بندی کے بعد ایران اور امریکہ نے بات چیت بحال کرنے کے اشارے دیے، لیکن ایران نے واضح کر دیا ہے کہ وہ پرامن جوہری توانائی کے اپنے حق سے پیچھے نہیں ہٹے گا، اور یورینیم افزودگی سے متعلق کسی بھی بیرونی دباؤ کو قبول نہیں کرے گا۔
ٹرمپ نے روس-یوکرین جنگ پر بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ جنگ صدر بائیڈن کی کمزور پالیسیوں کا نتیجہ ہے، کیونکہ ان کے دورِ حکومت میں عالمی سطح پر طاقت کا توازن بگڑا، اور یہی جنگوں کی اصل وجہ بنی۔ انہوں نے روسی صدر پیوٹن کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ امن کی خواہش کے اپنے دعووں پر پورا نہیں اترے، جبکہ امریکہ یوکرین کو اسلحہ فراہم کر چکا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ، ٹرمپ نے اعلان کیا کہ وہ جلد ہی بعض چھوٹے ممالک کو "ٹیرف لیٹر” جاری کریں گے، جن کی شرح 10 فیصد کے قریب ہوگی۔ اس کے علاوہ، اگر روس اور یوکرین کے درمیان 50 دن میں امن معاہدہ نہ ہوا، تو امریکہ روس کے تمام تجارتی شراکت داروں پر 100 فیصد ثانوی محصولات عائد کرے گا۔ یعنی، روس سے تجارت کرنے والے ممالک اگر امریکہ کو اپنی مصنوعات فروخت کرنا چاہیں، تو انہیں دوگنا درآمدی ٹیکس ادا کرنا پڑے گا۔
ٹرمپ نے ایک بار پھر دعویٰ کیا کہ ان کے دورِ حکومت میں انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان ممکنہ جنگ کو روکا، اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی کم کرائی۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں ایران نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ اگر یورینیم افزودگی کے معاملے پر سخت رویہ اختیار کیا گیا، تو مذاکرات کا سلسلہ بند ہو جائے گا۔ ایران کے مطابق، پرامن جوہری توانائی کا حصول اس کا بنیادی حق ہے، جس سے وہ کسی صورت دستبردار نہیں ہوگا۔ ایسے میں، ٹرمپ کا جارحانہ بیان خطے میں کشیدگی میں مزید اضافہ کر سکتا ہے۔