ڈونلڈ ٹرمپ اور نیتن یاہو کی وائٹ ہاؤس میں ملاقات پیر کو ہوگی، غزہ جنگ بندی اور مغویوں پر بات چیت متوقع، امریکا نے 510 ملین ڈالر کے اسلحے کی منظوری بھی دے دی۔
واشنگٹن: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو کے درمیان آئندہ پیر کو وائٹ ہاؤس میں اہم ملاقات متوقع ہے، جس میں غزہ میں جاری جنگ، جنگ بندی کے ممکنہ امکانات اور اسرائیلی مغویوں کی رہائی پر گفتگو کی جائے گی۔ یہ ملاقات ایسے وقت میں ہو رہی ہے جب خطے میں کشیدگی اپنے عروج پر ہے اور عالمی برادری کی جانب سے فوری جنگ بندی کے مطالبات زور پکڑ رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے گزشتہ جمعے کو ایک بیان میں کہا تھا کہ انہیں امید ہے کہ اگلے ہفتے کے اندر جنگ بندی کا ہدف حاصل کر لیا جائے گا، تاہم انہوں نے اس حوالے سے کوئی ٹھوس تفصیلات فراہم نہیں کیں۔ اس وقت غزہ میں تقریباً 50 مغویوں کی موجودگی کی اطلاعات ہیں، جن کا تعلق اسرائیل سے بتایا جا رہا ہے، مگر ان کی حالت یا مقام کے بارے میں کچھ معلوم نہیں ہو سکا۔
ٹرمپ اگرچہ نیتن یاہو کی بعض پالیسیوں سے مکمل اتفاق نہیں کرتے، تاہم وہ غزہ اور ایران کے خلاف جاری اسرائیلی کارروائیوں میں مسلسل اس کا ساتھ دے رہے ہیں۔ وہ اسرائیل کو نہ صرف سیاسی بلکہ عسکری مدد بھی فراہم کر رہے ہیں، حتیٰ کہ نیتن یاہو کے خلاف اسرائیل میں چلنے والے مقدمات پر بھی تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔
اسی تناظر میں امریکی محکمہ خارجہ نے اسرائیل کے لیے 510 ملین ڈالر مالیت کی اسلحہ خریداری کی منظوری بھی دے دی ہے، جس میں 7,000 سے زائد JDAM گائیڈنس کٹس شامل ہیں۔ یہ جدید اسلحہ اسرائیل کی جانب سے غزہ اور ممکنہ طور پر ایران کے خلاف کارروائیوں میں استعمال کیا جائے گا۔
ٹرمپ انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ امریکا اسرائیل کی خودمختاری اور دفاعی صلاحیتوں کو مضبوط بنانے کے لیے اپنی امداد جاری رکھے گا، تاکہ وہ خطے میں خود اپنا دفاع مؤثر انداز میں کر سکے۔ تاہم جنگ بندی کے حوالے سے دہرے بیانیے پر عالمی مبصرین سوالات اٹھا رہے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ نے جنوری 2025 میں دوسری مدت کے لیے عہدہ سنبھالا تھا، اور یہ بنجمن نیتن یاہو کا تیسرا دورہ وائٹ ہاؤس ہے۔ ان ملاقاتوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ اپنے دفاعی اور اسٹریٹجک تعلقات کو مزید وسعت دینا چاہتا ہے، چاہے اس کے لیے علاقائی امن کی قیمت ہی کیوں نہ ادا کرنی پڑے۔