واشنگٹن، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایران اور اسرائیل کے درمیان جاری کشیدگی پر تبصرہ کرتے ہوئے عندیہ دیا ہے کہ امریکا اس تنازع میں شامل ہو سکتا ہے۔
ایک امریکی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں ٹرمپ نے کہا کہ اگرچہ امریکا اب تک اس تنازع سے دور رہا ہے، تاہم حالات کے تناظر میں یہ ممکن ہے کہ امریکا بھی اس میں شریک ہو جائے۔
صدر ٹرمپ نے بتایا کہ روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے انہیں فون کیا اور دونوں رہنماؤں کے درمیان اس تنازع کے حل کے لیے طویل بات چیت ہوئی۔ ان کے بقول روس ثالثی کا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہے اور انہیں یقین ہے کہ مسئلہ حل ہو جائے گا۔ ٹرمپ نے اُمید ظاہر کی کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی ممکن ہے، تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کبھی کبھار کسی "ڈیل” کے لیے جنگ ناگزیر ہو جاتی ہے۔
جی-سیون سربراہی اجلاس کے لیے روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ نے واضح طور پر کہا کہ امریکا اسرائیل کے دفاع کے لیے اس کے ساتھ کھڑا ہے اور اس کی حمایت جاری رکھے گا۔
قبل ازیں، صدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر ایک پیغام میں ایران کو خبردار کیا تھا کہ اگر اس نے امریکا پر کسی بھی انداز میں حملہ کیا تو امریکا اپنی بے مثال فوجی طاقت کا مظاہرہ کرے گا۔ انہوں نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ اگر وہ چاہیں تو ایران اور اسرائیل کے درمیان معاہدہ کروانا ان کے لیے مشکل نہیں، اور یہی وہ کردار ہے جو وہ ماضی میں بھارت و پاکستان کے درمیان ادا کر چکے ہیں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں نے سربیا اور کوسووو کے درمیان دیرینہ تنازع کو جنگ میں بدلنے سے روکا، مصر اور ایتھوپیا کے درمیان نیل دریا کے ڈیم کا مسئلہ مداخلت سے سلجھایا، اور پاک بھارت میں تجارتی بنیادوں پر بات چیت کروا کر کشیدگی ختم کی۔
انہوں نے مزید کہا کہ میں بہت کچھ کرتا ہوں مگر کریڈٹ نہیں لیتا، کوئی بات نہیں، عوام سب سمجھتے ہیں۔
یاد رہے کہ حالیہ ہفتوں میں ایران اور اسرائیل کے درمیان شدید کشیدگی کے بعد براہ راست حملوں کا تبادلہ بھی ہو چکا ہے۔ امریکا کی طرف سے خفیہ طور پر اسرائیل کو ہتھیار فراہم کرنے کی خبریں پہلے ہی دنیا بھر میں تشویش کا باعث بنی ہوئی ہیں، اور اب ٹرمپ کا یہ بیان کہ امریکا ممکنہ طور پر جنگ کا حصہ بن سکتا ہے، مشرق وسطیٰ کے امن پر مزید سوالیہ نشان چھوڑ گیا ہے۔