امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ مشرقِ وسطیٰ میں امن قائم کرنے کا “سنہری موقع” موجود ہے اور پہلی مرتبہ مختلف فریقین کسی خاص معاہدے کے لیے متفق دکھائی دے رہے ہیں۔ امریکی صدر کے اس بیان کے بعد ایک امریکی جریدے نے بھی ٹرمپ کے ممکنہ غزہ امن منصوبے کے کلیدی نکات شائع کیے ہیں، جو اس تنازعے کے حل کے لیے پیش کی جانے والی تجاویز کا خلاصہ پیش کرتے ہیں۔
منصوبے کے مرکزی نکات (متعلقہ رپورٹ کے مطابق)
- فوری جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی: منصوبے میں فوری جنگ بندی کی تجویز دی گئی ہے اور 48 گھنٹوں کے اندر اغوا شدگان/یرغمالیوں کی رہائی کا اہداف دیا گیا ہے۔
- حماس کی غیر مسلح کاری: حماس کو غیر مسلح کرنے کی تجویز ہے — یعنی مسلح شاخوں کی تحلیل یا ان کی صلاحیت محدود کرنے کے اقدامات شامل ہوں گے۔
- عام معافی کی آفر: تشدد ترک کرنے والے افراد کے لیے عام معافی/امن کی شقیں تجویز کی گئی ہیں تاکہ تشدد میں کمی لائی جا سکے۔
- غزہ کی تعمیر نو: امریکا کی قیادت میں غزہ کی وسیع پیمانے پر تعمیرِ نو؛ اسپتال، مکانات اور بنیادی ڈھانچے کی بحالی شامل ہے۔
- امداد کی تقسیم: امدادی سامان اور مالی معاونت کی تقسیم اقوامِ متحدہ اور غیر جانبدار بین الاقوامی اداروں کے ذریعے کی جائے گی۔
- عارضی حکومت تحت بین الاقوامی نگرانی: غزہ کی عارضی انتظامیہ اہل فلسطینی قیادت کے ذریعے چلائی جائے گی مگر عالمی نگرانی اور شراکت ہوگی۔
- اسرائیلی انخلا کے دوران سیکیورٹی: جب اسرائیلی افواج علاقے سے انخلا کریں گی تو غزہ کی سیکیورٹی بین الاقوامی اور عرب فوجی یونٹس سنبھالیں گے — بظاہر ایک عبوری سیکیورٹی بیڑہ تجویز کیا گیا ہے۔
- قیدیوں کی رہائی: امریکی پلان کے تحت اسرائیل میں موجود فلسطینی قیدیوں کی رہائی بھی شامل کی جا سکتی ہے، خاص طور پر جب یرغمالیوں کی رہائی عمل میں آجائے۔
صدر ٹرمپ نے اپنی سوشل میڈیا پوسٹ میں بھی اس اقدام کو “ایک سنہری موقع” قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ متعلقہ فریقین اس موقع سے فائدہ اٹھائیں گے اور وہ اس معاملے کو مکمل کریں گے۔
غزہ کیلیے کچھ نہ کرنے پر تاریخ اور آئندہ نسلیں ہمیں معاف نہیں کریں گی: بنگلادیشی صدر
بین الاقوامی منظرنامہ اور سوالات
- منصوبے کے نکات ابھی تصدیق اور تفصیلی مذاکرات کے متقاضی ہیں۔
- حماس کی غیر مسلح کاری، بین الاقوامی فورس کی تعیناتی، اور عارضی حکومت کے فریم ورک پر عملی طور پر مفاہمت حاصل کرنا پیچیدہ اور حساس امور ہیں، جن میں علاقائی اور بین الاقوامی فریقوں کی رضامندی درکار ہوگی۔
- امن منصوبوں کی کامیابی کے لیے مقامی سطح پر سیاسی تعمیرِ اعتماد، بحالی کے شفاف میکانزم اور متاثرین کے لیے مستقل تحفظات ضروری ہوں گے۔
ردِعمل اور اگلا مرحلہ
فی الوقت مختلف ممالک، علاقائی کھلاڑیوں اور علاقائی فریقین کے باضابطہ بیانات تاحال منظرِ عام پر نہیں آئے (نوٹ: یہ رپورٹ اسی دستیاب اطلاع کی بنیاد پر مرتب کی گئی ہے)۔ اب توقع کی جا رہی ہے کہ امریکا اور علاقائی شراکت دار اس پلان کے مسودے پر مذاکرات شروع کریں گے اور بین الاقوامی فورموں پر اس کے فنی، قانونی و عملی پہلوؤں پر مفاہمت کی کوشش کریں گے۔