امریکی صدر ٹرمپ کا دعویٰ: ایران اور اسرائیل کے درمیان جنگ بندی طے پا گئی، جنگ 12 گھنٹوں میں ختم سمجھی جائے گی، قطر نے ثالثی کا کردار ادا کیا۔
واشنگٹن/تہران/یروشلم: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران اور اسرائیل نے 12 روزہ جنگ کے بعد مکمل جنگ بندی پر اتفاق کر لیا ہے۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ٹروتھ سوشل‘ پر جاری بیان میں صدر ٹرمپ نے اعلان کیا کہ "تمام لوگوں کو مبارک ہو! ایران اور اسرائیل کے درمیان مکمل جنگ بندی طے پا گئی ہے”۔
صدر ٹرمپ کے مطابق جنگ بندی مرحلہ وار ہوگی۔ پہلے مرحلے میں ایران جنگ بندی کا آغاز کرے گا، اور 12 گھنٹے بعد اسرائیل بھی اس کی پیروی کرے گا۔ ٹرمپ نے کہا کہ 24 گھنٹے کے اندر اندر اس جنگ کا باضابطہ اختتام ہو جائے گا۔ ان کے بقول دونوں فریقین نے امن اور دانائی کا مظاہرہ کیا، اور دنیا اس فیصلے کو سراہ رہی ہے۔
ٹرمپ نے اس کشیدگی کو "12 روزہ جنگ” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر یہ تنازع مزید بڑھتا تو مشرق وسطیٰ مکمل تباہی کا شکار ہو سکتا تھا۔
صدر ٹرمپ نے اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو سے گفتگو کا حوالہ دیتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ایرانی اب "کمزور پڑ چکے ہیں” اور مستقبل میں مزید جنگ کا امکان نہیں ہے۔ انہوں نے امید ظاہر کی کہ جنگ بندی کے دوران دونوں ممالک ایک دوسرے کا احترام کریں گے اور امن قائم رکھیں گے۔
ادھر ایک سینیئر ایرانی عہدیدار نے بھی تصدیق کی ہے کہ ایران نے اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی پر رضامندی ظاہر کر دی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ قطر کی ثالثی اور امریکا کی تجاویز پر کیا گیا۔ تاہم، اسرائیلی حکومت کی جانب سے جنگ بندی کے حوالے سے تاحال کوئی باضابطہ ردعمل سامنے نہیں آیا۔
اطلاعات کے مطابق ایرانی جنگ بندی کا آغاز پاکستانی وقت کے مطابق صبح 9 بجے سے متوقع ہے، جبکہ مکمل امن کی حالت اگلے 24 گھنٹوں میں نافذ العمل ہو جائے گی۔
یاد رہے کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان حالیہ جھڑپیں 12 روز قبل شدت اختیار کر گئی تھیں، جن کے دوران دونوں جانب سے میزائل حملے اور جوابی کارروائیاں کی گئیں۔ اس تنازع نے عالمی سطح پر شدید تشویش پیدا کی تھی اور خطے میں امن و استحکام کو شدید خطرے میں ڈال دیا تھا۔ قطر، جو اکثر مشرق وسطیٰ کے تنازعات میں ثالثی کا کردار ادا کرتا ہے، اس بار بھی امن معاہدے کے پیچھے ایک کلیدی قوت کے طور پر سامنے آیا ہے۔