امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا اے آئی سمٹ سے خطاب، یورپی یونین، چین و جاپان سے تجارتی مذاکرات کا عندیہ، ٹیرف بڑھانے کا اعلان
واشنگٹن سے موصولہ اطلاعات کے مطابق، امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عالمی تجارت کے تناظر میں بڑا اقتصادی اعلان کرتے ہوئے مختلف ممالک پر 15 سے 50 فیصد تک درآمدی ٹیرف عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔
اے آئی سمٹ سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ امریکا عالمی تجارتی نظام کو نئے سرے سے ترتیب دے رہا ہے، جس کا مقصد ملکی مفادات کا تحفظ اور مقامی صنعت کو فروغ دینا ہے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ یورپی یونین کے ساتھ سنجیدہ مذاکرات جاری ہیں اور امید ہے کہ جلد کسی باقاعدہ معاہدے تک پہنچا جائے گا۔ انہوں نے بتایا کہ چین کے ساتھ بھی ڈیل قریب ہے، جبکہ جاپان نے مذاکرات کے بعد اپنے تجارتی ٹیرف کو 15 فیصد پر لانے پر اتفاق کر لیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ جو ممالک امریکا میں کاروبار کرنا چاہتے ہیں، ان کے لیے ٹیرف میں نرمی کی جائے گی تاکہ سرمایہ کاری اور تجارتی سرگرمیوں کو فروغ مل سکے۔
اپنے خطاب میں صدر ٹرمپ نے توانائی کے شعبے میں بھی اہم پیش رفت کی تفصیل دی۔ انہوں نے کہا کہ امریکا تیل کی قیمتوں میں مزید کمی چاہتا ہے، اور اسی مقصد کے لیے مختلف ایشیائی ممالک کے ساتھ توانائی کے شعبے میں معاہدے کیے جا رہے ہیں۔
انہوں نے نیٹو ممالک کے ساتھ ہونے والی ڈیل پر بھی زور دیا اور کہا کہ اب یورپی اتحادی ممالک امریکا سے ہتھیار خرید کر انہیں یوکرین منتقل کریں گے، جب کہ اس تمام فوجی سازوسامان کی ادائیگی مکمل طور پر یورپی ممالک کریں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مصنوعی ذہانت (AI) کے میدان میں امریکا کی برتری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ "ہم نے اے آئی کی دوڑ کا آغاز کیا تھا، اور ہم ہی اس میں فاتح ہوں گے۔”
ان کا دعویٰ تھا کہ امریکا اس وقت چین کو مصنوعی ذہانت کے میدان میں پیچھے چھوڑ رہا ہے۔ اس موقع پر انہوں نے سمٹ کے دوران تین ایگزیکٹو آرڈرز پر بھی دستخط کیے، جن کی تفصیلات آئندہ دنوں میں جاری کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اپنی سابقہ صدارت کے دوران بھی "امریکا فرسٹ” پالیسی کے تحت عالمی تجارتی معاہدوں پر نظرثانی اور درآمدی ٹیرف بڑھانے جیسے اقدامات کرتے رہے ہیں، جنہیں ان کے ناقدین نے تجارتی جنگوں کا آغاز قرار دیا تھا۔ ان کا حالیہ اعلان ظاہر کرتا ہے کہ وہ دوبارہ اسی پالیسی کو مزید سختی کے ساتھ نافذ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔