ٹرمپ انتظامیہ نے افغان شہریوں کے لیے اسپیشل امیگرنٹ ویزا (SIV) پروگرام کو معطل کر دیا ہے، جس کے بعد ہزاروں افغان خاندانوں کا امریکا میں محفوظ مستقبل غیر یقینی صورتحال سے دوچار ہو گیا ہے۔
امریکی اخبار دی واشنگٹن پوسٹ کے مطابق یہ فیصلہ ایک افغان نژاد نیشنل گارڈ اہلکار کی جانب سے فائرنگ کے واقعے کے بعد کیا گیا، جس کے بعد امریکی حکومت نے امیگریشن اور سکیورٹی پالیسیوں کو مزید سخت کر دیا ہے۔ رپورٹ کے مطابق اس فیصلے کے تحت اسپیشل امیگرنٹ ویزا ہولڈرز کو حاصل حفاظتی استثنیٰ بھی ختم کر دیا گیا ہے۔
اخبار کا کہنا ہے کہ افغانستان ان 12 ممالک کی فہرست میں شامل ہے جن پر رواں سال جون میں مکمل سفری پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ ان پابندیوں کے دائرہ کار کو مزید وسیع کرتے ہوئے اب افغانستان سمیت ان ممالک کے شہریوں کے لیے خصوصی امیگرنٹ ویزا پروگرام پر بھی نئی قدغنیں لگا دی گئی ہیں۔
واشنگٹن پوسٹ کے مطابق امریکی حکام کا مؤقف ہے کہ یہ اقدام ان ممالک کے خلاف کیا گیا ہے جہاں اسکریننگ کے نظام، پس منظر کی جانچ، معلومات کے تبادلے اور سکیورٹی ویٹنگ کے عمل میں سنگین خامیاں پائی گئی ہیں۔ امریکی انتظامیہ کے مطابق قومی سلامتی کے خدشات کے پیش نظر ایسے ممالک سے آنے والے افراد کے لیے امیگریشن پالیسیوں کو مزید سخت کرنا ناگزیر ہو چکا ہے۔
امریکہ میں فیملی بیسڈ گرین کارڈ پالیسی سخت، جعلی شادیوں پر کڑی نگرانی
واضح رہے کہ افغان اسپیشل امیگرنٹ ویزا پروگرام کے تحت ان افغان شہریوں کو امریکا میں داخلے کی اجازت دی جاتی تھی جنہوں نے امریکی افواج یا سرکاری اداروں کے ساتھ کام کیا تھا اور طالبان یا دیگر گروہوں سے خطرات کا سامنا تھا۔ اس پروگرام کی معطلی پر انسانی حقوق کی تنظیموں اور افغان کمیونٹی کی جانب سے شدید تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے، جن کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ہزاروں افراد کو ایک بار پھر خطرات کے رحم و کرم پر چھوڑ دے گا۔
سیاسی مبصرین کے مطابق اس اقدام سے امریکا اور افغانستان سے وابستہ پناہ گزینوں کے درمیان اعتماد کی فضا مزید متاثر ہونے کا خدشہ ہے، جبکہ مستقبل میں امیگریشن پالیسیوں کے مزید سخت ہونے کے امکانات بھی ظاہر کیے جا رہے ہیں۔
