تہران، ایران اور عراق میں جاری کشیدہ اور جنگی صورتحال کے باعث ہزاروں پاکستانی مذہبی سیاح، زائرین اور دیگر مسافر مختلف شہروں میں پھنس گئے ہیں،میڈیاسے گفتگو کرتے ہوئے تہران میں موجود ایک پاکستانی شہری نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بتایا کہ نہ صرف وہ بلکہ دیگر درجنوں پاکستانی شدید پریشانی میں مبتلا ہیں کیونکہ تہران میں پاکستانی سفارت خانے کا واحد ایمرجنسی نمبر بھی بند ہے، جب کہ عراق میں موجود پاکستانی سفارت خانے کے ایمرجنسی نمبرز پر بھی کوئی جواب نہیں مل رہا۔
سفارتی ذرائع کے مطابق ایران میں تعینات پاکستانی سفیر اس وقت چھٹیوں پر پاکستان آئے ہوئے ہیں، جبکہ بغداد میں پاکستانی سفارت خانے کی سرگرمیاں جنگی صورتحال کے باوجود معمول کے مطابق جاری ہیں، تاہم آج مذہبی چھٹی کے باعث سفارت خانہ بند ہے۔
اس غیر یقینی اور خطرناک صورتحال کے پیش نظر حکومت پاکستان نے فوری طور پر ایران سے متعلق ایک اہم سفری ہدایت (ٹریول ایڈوائزری) جاری کر دی ہے، اس فیصلے کے تحت آج سے پاکستان سے ایران کے لیے تمام سفری راستے، بشمول ہوائی اور زمینی، بند کر دیے گئے ہیں۔
سفارتی حکام نے بتایا ہے کہ اس اقدام کا مقصد پاکستانی شہریوں کی جان و مال کا تحفظ یقینی بنانا ہے، اور جیسے ہی حالات میں بہتری آتی ہے، ایران کے لیے دوبارہ سفر کی اجازت دے دی جائے گی۔ پاک ایران سرحد پر تعینات پاکستانی سیکیورٹی اداروں اور بارڈر حکام کو بھی اس حوالے سے باقاعدہ ہدایات جاری کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
یاد رہے کہ گزشتہ چند روز سے ایران اور اسرائیل کے مابین بڑھتی ہوئی کشیدگی کے نتیجے میں خطے میں سفری اور سیکیورٹی خطرات میں اضافہ ہوا ہے، جس کے باعث متعدد غیر ملکی شہری بھی ایران و عراق میں محصور ہو چکے ہیں۔
پاکستانی زائرین کی بڑی تعداد ماہ ذوالحجہ کے مقدس ایام میں زیارات کے لیے عراق و ایران کا رخ کرتی ہے، تاہم موجودہ حالات کے باعث یہ سفر خطرناک بن چکا ہے، حکومت پاکستان کی جانب سے جاری کردہ ہدایت موجودہ کشیدہ حالات میں ایک حفاظتی اقدام ہے تاکہ کسی ممکنہ نقصان سے بچا جا سکے۔