غزہ میں اسرائیلی جارحیت کا سلسلہ نہ رک سکا، تازہ فضائی اور زمینی حملوں میں مزید 80 فلسطینی شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
شہدا میں معروف فلسطینی صحافی آدم ابو حربید بھی شامل ہیں،دوسری جانب محاصرے اور غذائی قلت کے باعث مزید 9 فلسطینی دم توڑ گئے، جس سے قحط کے باعث شہادتوں کی مجموعی تعداد 122 سے تجاوز کر چکی ہے۔
وزارت صحت غزہ کے مطابق اب تک جاری جنگ میں شہداء کی تعداد 59 ہزار 676 ہو چکی ہے، جبکہ 1 لاکھ 43 ہزار 965 افراد زخمی ہو چکے ہیں۔
عالمی صحافتی اداروں کی رپورٹس کے مطابق غزہ میں انسانی بحران انتہائی تشویشناک صورتحال اختیار کر چکا ہے۔ **بی بی سی، اے ایف پی، اے پی، رائٹرز** اور دیگر عالمی اداروں نے ایک مشترکہ بیان میں کہا ہے کہ غزہ کے صحافی خوراک کی شدید قلت کا شکار ہیں۔ وہ کئی دنوں سے فاقہ کشی میں مبتلا ہیں اور اپنے اہل خانہ کے لیے بھی کھانے کا بندوبست نہیں کر پا رہے۔
برطانوی اخبار **دی گارجین** کے مطابق، یہ وہی صحافی ہیں جو مہینوں سے جنگ زدہ علاقے سے اپنی جان پر کھیل کر رپورٹنگ کرتے رہے، لیکن اب بھوک اور تھکن کے باعث ان کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ **اے ایف پی** کے ایک فوٹوگرافر نے سوشل میڈیا پر لکھا کہ "میرے جسم میں مزید کام کرنے کی طاقت نہیں رہی، ہم نہ صرف رپورٹرز بلکہ اب خود متاثرین بن چکے ہیں۔”
عالمی برادری کی خاموشی اور اسرائیلی محاصرے کے نتیجے میں غزہ مکمل انسانی المیے میں تبدیل ہو چکا ہے۔