بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی نے سخت مؤقف اپناتے ہوئے کہا ہے کہ "آپریشن سندور” نے دہشتگردی کے خلاف انڈیا کی پالیسی میں ایک واضح لکیر کھینچ دی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ انڈیا اب دہشتگردی کا جواب اپنی شرائط پر، اپنے انداز میں دے گا — چاہے کارروائی سرحد کے اِس پار ہو یا اُس پار۔
مودی نے واضح الفاظ میں کہا: "جہاں سے دہشتگردی کی جڑیں نکلتی ہیں، ہم وہیں تک جائیں گے۔ انڈیا ایٹمی دھمکیوں یا بلیک میلنگ سے مرعوب نہیں ہوگا۔”
انھوں نے پاکستان پر الزام عائد کیا کہ وہاں کی حکومت اور فوج دہشتگرد تنظیموں کی پشت پناہی کر رہی ہے، جو بالآخر خود پاکستان کے وجود کو خطرے میں ڈال سکتی ہے۔ ان کا کہنا تھا: "اگر پاکستان کو اپنے مستقبل کو محفوظ بنانا ہے، تو اسے دہشتگردی کے بنیادی ڈھانچے کو جڑ سے اکھاڑنا ہوگا — امن کے سوا کوئی اور راستہ نہیں۔”
مودی نے دوٹوک الفاظ میں کہا کہ:
- "تجارت اور دہشتگردی ایک ساتھ نہیں چل سکتے۔”
- "پانی اور خون ایک ساتھ نہیں بہہ سکتے۔”
- "اگر پاکستان سے کوئی بات چیت ہوگی، تو وہ صرف دہشتگردی پر یا پاکستان کے زیر قبضہ کشمیر پر ہوگی۔”
ان بیانات سے واضح ہے کہ بھارت کی پالیسی اب مزید سخت اور فیصلہ کن رخ اختیار کر چکی ہے، جس میں سیکیورٹی اور خودمختاری کو اولین ترجیح دی جا رہی ہے۔