بنگلادیش نیشنلسٹ پارٹی (بی این پی) کے عبوری چیئرمین طارق رحمان 17 سالہ جلاوطنی کے بعد وطن واپس پہنچ گئے۔ طارق رحمان اپنی بیٹی اور اہلیہ کے ہمراہ ڈھاکا آئے، اور ان کی واپسی ایسے وقت میں ہوئی ہے جب بنگلادیش میں اہم انتخابات کا انعقاد ہونے والا ہے۔
طارق رحمان، جو سابق وزیرِاعظم خالدہ ضیا کے بیٹے ہیں، 2008 میں 18 ماہ قید کے بعد علاج اور دیگر وجوہات کی بنا پر برطانیہ چلے گئے تھے۔ ان کی 17 سال بعد واپسی کو ملکی سیاست میں ایک اہم موڑ قرار دیا جا رہا ہے۔ سیاسی مبصرین کے مطابق بی این پی اس وقت انتخابات میں سب سے مضبوط جماعت کے طور پر ابھری ہوئی ہے اور کسی بڑی غیر متوقع صورتحال کے بغیر اس کی کامیابی کے امکانات کافی زیادہ ہیں۔
طارق رحمان نے حالیہ مہینوں میں واضح کیا تھا کہ اگر بی این پی دوبارہ حکومت بناتی ہے تو بنگلادیش کی خارجہ پالیسی کا مرکزی نکتہ ’بنگلادیش فرسٹ‘ ہوگا۔ ان کی واپسی نہ صرف پارٹی کے حامیوں کے لیے خوش آئند ہے بلکہ انتخابات سے پہلے سیاسی محاذ پر بھی اہم اثر ڈالنے کی توقع ہے۔
ماہرین کے مطابق طارق رحمان کی موجودگی بی این پی کے لیے انتخابی مہم کو مضبوط کرے گی اور پارٹی کو عوام میں مزید اعتماد حاصل ہوگا۔ اس دوران، ملکی سیاسی منظرنامے میں سرگرمیاں تیز ہونے کی توقع ہے، اور آنے والے انتخابات بنگلادیش کی سیاست میں نئے دور کا آغاز کر سکتے ہیں۔
