اقوام متحدہ کے ادارے یونیسف اور یونیسکو نے عالمی برادری کو خبردار کیا ہے کہ افغان طالبان کی پالیسیوں کی وجہ سے افغانستان میں بنیادی انسانی حقوق اور تعلیمی نظام بری طرح متاثر ہوا ہے۔
رپورٹ کے مطابق، 2021 میں طالبان کے اقتدار سنبھالنے کے بعد بچوں کی تعلیم پر قدغن لگ گئی۔ افغانستان میں 10 سال کی عمر کے 90 فیصد سے زائد بچے سادہ متن بھی نہیں پڑھ سکتے، اور 2.13 ملین بچے تعلیم سے محروم ہیں۔
لڑکیوں کی تعلیم پر لگائی گئی 4 سالہ پابندی نے 2.2 ملین نوجوان لڑکیوں کو اسکولوں سے دور کر دیا ہے، اور پابندی جاری رہنے کی صورت میں 2030 تک تقریباً 4 ملین لڑکیاں ثانوی تعلیم سے محروم ہو جائیں گی۔
افغان طالبان کے ساتھ بات کی ہے، ٹی ٹی پی سے کوئی بات نہیں ہوگی: خواجہ آصف
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 2019 سے 2024 کے درمیان لڑکوں کے اعلیٰ تعلیم میں داخلوں میں تقریباً 40 فیصد کمی واقع ہوئی، اسکولوں میں صاف پانی اور بنیادی سہولیات کی کمی ہے، اور ایک ہزار سے زائد اسکول بند ہیں۔
یونیسف اور یونیسکو نے طالبان سے اپیل کی ہے کہ وہ دہشتگردانہ رویوں کو ترک کر کے تعلیم اور فلاح و بہبود پر توجہ دیں تاکہ افغان بچوں کا مستقبل محفوظ بنایا جا سکے۔
