بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد نے عدالت کی جانب سے انہیں انسانیت کا مجرم قرار دینے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے سخت ردعمل دیا ہے اور واضح کیا ہے کہ یہ فیصلہ سیاسی انتقام کے سوا کچھ نہیں۔
عدالتی فیصلے کے بعد اپنے حامیوں کے نام پیغام جاری کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کے خلاف لگائے گئے تمام الزامات جھوٹے اور بے بنیاد ہیں، اس لیے ان کے چاہنے والے پریشان نہ ہوں۔ ان کا کہنا تھا کہ مخالفین جو چاہیں کر لیں، انہیں اس فیصلے کی کوئی پرواہ نہیں۔
شیخ حسینہ واجد نے جذباتی انداز میں کہا کہ اللہ نے انہیں زندگی بخشی ہے اور اللہ ہی واپس لے گا، تاہم وہ اپنی قوم کے لیے خدمت کا سلسلہ جاری رکھیں گی۔ انہوں نے اپنے اہل خانہ کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے والد، والدہ اور بہن بھائیوں کو کھو چکی ہیں اور ان کا گھر بھی جلایا گیا، ایسے واقعات فراموش نہیں کیے جاسکتے۔
بنگلا دیش کی عدالت نے شیخ حسینہ واجد کو عمر قید کی سزا سنا دی
انہوں نے مزید کہا کہ ہر ظلم اور ہر زیادتی کا حساب ضرور لیا جائے گا۔ ان کے اس بیان کے بعد ملک میں سیاسی درجہ حرارت مزید بڑھ گیا ہے، خصوصاً اس پس منظر میں کہ بنگلادیش کے چیف پراسیکیوٹر نے حال ہی میں دعویٰ کیا تھا کہ شیخ حسینہ ’’1400 مرتبہ سزائے موت کی مستحق‘‘ ہیں۔
سابق وزیراعظم نے اپنے حامیوں کو تحمل اختیار کرنے اور حالات کا مقابلہ کرنے کی تلقین کی ہے، جبکہ انہوں نے کہا کہ سچ جلد سب کے سامنے آج جائے گا۔
