بنگلادیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کو بدعنوانی کے ایک مقدمے میں 5 سال قید کی سزا سنائی گئی ہے۔ اسی کیس میں ان کی بہن کو 7 سال اور برطانوی رکنِ پارلیمنٹ، ان کی بھانجی ٹیولپ صدیق کو 2 سال قید کی سزا دی گئی۔
مقدمے میں نامزد دیگر ملزمان کو بھی 5، 5 سال کی قید کی سزائیں سنائی گئی ہیں۔ الزامات کے مطابق انہوں نے اثر و رسوخ استعمال کر کے ڈھاکا کے سفارتی علاقے میں غیر قانونی پلاٹس حاصل کیے۔
یاد رہے کہ اس سے قبل شیخ حسینہ کو دو مختلف مقدمات میں سزائے موت اور 21 سال قید کی سزائیں بھی سنائی جا چکی ہیں۔
ادھر 2009 میں بنگلادیش میں بغاوت سے متعلق تحقیقاتی کمیشن کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے، جس میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ شیخ حسینہ نے بغاوت کے دوران فوجی افسران کے قتل کا حکم دیا، اور اس واقعے میں 74 افراد ہلاک ہوئے، جن میں متعدد اعلیٰ فوجی افسران بھی شامل تھے۔
ہر چیز کا حساب لیا جائے گا،عدالتی فیصلے پر شیخ حسینہ واجد کا سخت ردعمل
رپورٹ میں غیر ملکی اثر و رسوخ کی نشاندہی کی گئی اور سربراہ کمیشن نے الزام عائد کیا کہ بھارت نے بنگلادیش میں غیر مستحکم صورتحال پیدا کرنے اور فوج کو کمزور کرنے میں کردار ادا کیا۔ عبوری سربراہ محمد یونس نے اس رپورٹ کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ کمیشن کے ذریعے حقائق سامنے آئے ہیں۔
