انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے بنگلا دیش کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر انسانیت کے خلاف جرائم کے مقدمے میں فردِ جرم عائد کر دی، جبکہ سابق وزیر داخلہ اور پولیس آئی جی کو بھی شریکِ ملزم قرار دیا گیا۔
ڈھاکہ – بنگلا دیش کی سیاست میں ایک سنسنی خیز اور تاریخی موڑ اس وقت آیا جب انٹرنیشنل کرائمز ٹریبونل نے ملک کی سابق وزیراعظم شیخ حسینہ واجد پر باقاعدہ طور پر فردِ جرم عائد کر دی۔ انسانیت کے خلاف سنگین جرائم کے مقدمے کی سماعت براہِ راست نشر کی گئی، جس نے پورے ملک میں ہلچل مچا دی ہے۔
بنگلا دیشی میڈیا کے مطابق، عدالت میں فردِ جرم باقاعدہ طور پر پڑھ کر سنائی گئی، جس میں سابق وزیراعظم کے ساتھ ساتھ سابق وزیر داخلہ اور سابق انسپکٹر جنرل پولیس کو بھی شریک ملزمان کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ مقدمے کی نوعیت نہایت حساس اور سنگین بتائی جا رہی ہے، جس کے تحت متاثرہ افراد کے ساتھ غیر انسانی سلوک، سیاسی انتقام اور جبری گمشدگیوں جیسے الزامات شامل ہیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ ملزمان کے خلاف ابتدائی شواہد کافی حد تک ٹھوس ہیں اور مقدمے کی باقاعدہ سماعت جلد ہی شروع کی جائے گی۔ اس موقع پر بنگلا دیشی عوام کی بڑی تعداد نے سوشل میڈیا پر اپنی حیرت، غصے اور جذبات کا اظہار کیا، جبکہ عالمی میڈیا نے بھی اس پیش رفت کو بنگلا دیش کے عدالتی اور سیاسی منظرنامے میں غیر معمولی قرار دیا ہے۔
یاد رہے کہ شیخ حسینہ واجد تقریباً 21 برس تک بنگلا دیش کی وزیراعظم رہیں، جن میں سے 16 سال وہ مسلسل اقتدار میں رہیں۔ ان کی حکومت گزشتہ سال عوامی بغاوت اور احتجاجی تحریکوں کے باعث ختم کر دی گئی تھی۔ حسینہ واجد کی گرفتاری اور اب فردِ جرم عائد ہونے کو ملک میں قانون کی بالادستی کے ایک بڑے امتحان کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔