سعودی عرب میں کفیل کی شرط ختم، مستقل رہائش کے لیے نیا قانون نافذ

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

ریاض: سعودی عرب نے غیر ملکی شہریوں کے لیے رہائش، کاروبار اور ملازمت کو مزید آسان بنانے کے لیے پریمیم رہائش اسکیم کا نیا قانون نافذ کر دیا ہے۔ اس قانون کے تحت سعودی عرب میں رہائش کے لیے کفیل کی شرط ختم کر دی گئی ہے، جسے ایک انقلابی قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

latest urdu news

نئے قانون کے مطابق سعودی حکومت نے پریمیم رہائش کی دو اقسام متعارف کروائی ہیں۔ پہلی قسم پائیدار (تاحیات) رہائش ہے، جس کے لیے صرف ایک مرتبہ 8 لاکھ سعودی ریال (تقریباً 2 لاکھ 13 ہزار امریکی ڈالر) ادا کرنا ہوں گے۔ دوسری قسم قابلِ تجدید رہائش ہے، جس کی سالانہ فیس 1 لاکھ ریال (تقریباً 26 ہزار 700 امریکی ڈالر) مقرر کی گئی ہے۔

پریمیم رہائش حاصل کرنے والے غیر ملکیوں کو متعدد سہولیات فراہم کی جائیں گی، جن میں بغیر کفیل کے رہائش، مکہ اور مدینہ کے علاوہ ملک کے دیگر شہروں میں جائیداد خریدنے کی اجازت، کاروبار یا ملازمت کرنے کی آزادی، بیوی اور بچوں کی کفالت، بینکنگ، تعلیمی و طبی سہولیات تک رسائی اور ویزا فری آمد و رفت شامل ہیں۔ تاہم، اس اسکیم کے تحت رہائش حاصل کرنے والوں کو سعودی شہریت یا ووٹ دینے کا حق حاصل نہیں ہوگا۔

اس اسکیم کے لیے درخواست دینے کے خواہش مند افراد کی عمر کم از کم 21 سال ہونی چاہیے، ان کے پاس درست پاسپورٹ، مستند طبی رپورٹ، صاف عدالتی ریکارڈ اور مستحکم مالی ذرائع ہونے چاہئیں۔ امیدوار کو سعودی عرب میں قانونی طور پر داخل ہونا ضروری ہے۔

درخواست دینے کے لیے امیدوار سرکاری ویب سائٹ

پر جا کر اپنا اکاؤنٹ بنائے گا، آن لائن فارم مکمل کرے گا، مطلوبہ دستاویزات اپلوڈ کرے گا اور فیس ادا کرنے کے بعد تصدیقی عمل مکمل ہونے کا انتظار کرے گا، جس کی مدت ایک سے تین ماہ تک ہو سکتی ہے۔

سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ اس قانون کا مقصد مملکت کی معیشت کو متنوع بنانا، غیر ملکی سرمایہ کاروں کو راغب کرنا اور ہنرمند افراد کو سعودی عرب میں بہتر مواقع فراہم کرنا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter