سعودی عرب میں منشیات اسمگل کرنے کے جرم میں گرفتار ایک صومالی باشندے کو عدالت کی جانب سے سزائے موت سنائی گئی، جس پر اب عملدرآمد بھی کر دیا گیا ہے۔
سعودی وزارت داخلہ نے اس فیصلے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ مجرم کو تمام قانونی تقاضے پورے ہونے کے بعد سزائے موت دی گئی۔
سرکاری اعلامیے کے مطابق، عبدالرحمن علی محمد نامی شخص کو منشیات اسمگل کرتے ہوئے گرفتار کیا گیا تھا۔ تفتیش کے دوران اس کے خلاف ٹھوس شواہد اور گواہوں کی مدد سے جرم ثابت کیا گیا، جس پر عدالت نے نہ صرف منشیات رکھنے کا الزام درست قرار دیا بلکہ اسے زمین میں فساد پھیلانے والا عمل بھی قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی۔
بعد ازاں، اپیل کورٹ نے بھی ماتحت عدالت کے فیصلے کی توثیق کی، اور بالآخر ایوان شاہی کی منظوری کے بعد سزا پر عملدرآمد کر دیا گیا۔ سعودی وزارت داخلہ نے واضح کیا کہ مملکت میں نشہ آور اشیاء کی اسمگلنگ کو سنگین جرم تصور کیا جاتا ہے، جس پر زیرو ٹالرنس پالیسی کے تحت کارروائی کی جاتی ہے۔
حکام کا کہنا ہے کہ حکومت سعودی شہریوں اور ملک میں مقیم غیر ملکیوں کو منشیات کے خطرناک اثرات سے محفوظ رکھنے کے لیے مکمل طور پر پرعزم ہے۔ اسی لیے منشیات کی اسمگلنگ، خرید و فروخت یا تقسیم میں ملوث افراد کو سخت ترین سزائیں دی جاتی ہیں۔
یاد رہے کہ سعودی قانون کے تحت اگر کسی فرد کے قبضے سے 50 گرام یا اس سے زائد ہیروئن، کوکین یا دیگر ممنوعہ نشہ آور اشیاء برآمد ہوں تو اسے سیدھا سزائے موت دی جا سکتی ہے۔ کم مقدار کی صورت میں بھی طویل قید اور بھاری جرمانے کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
سعودی عدالتیں ایسے مقدمات میں تیزی سے فیصلے سناتی ہیں اور ان پر عملدرآمد میں بھی تاخیر نہیں کی جاتی، تاکہ دوسرے افراد کو بھی قانون کی سنگینی کا احساس ہو۔