سعودی عرب نے خواتین کے لیے محرم کی شرط ختم کر دی

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

اسلام آباد: وفاقی وزیر مذہبی امور سردار محمد یوسف نے اعلان کیا ہے کہ سعودی عرب نے خواتین حاجیوں کو محرم کے بغیر حج ادا کرنے کی اجازت دے دی ہے۔ یہ فیصلہ ان خواتین کے لیے بڑی سہولت قرار دیا جا رہا ہے جو اکیلے حج کا ارادہ رکھتی تھیں، مگر محرم نہ ہونے کے باعث رکاوٹ کا سامنا کر رہی تھیں۔

قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے مذہبی امور کے اجلاس میں سردار یوسف نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ 2025 کا حج مثالی انداز میں مکمل ہوا، اور اس حوالے سے سعودی حکومت نے پاکستان کو "ایکسلینس ایوارڈ” سے نوازا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ پاکستانی حج انتظامات کو اتنی بڑی سطح پر سراہا گیا ہو۔

latest urdu news

انہوں نے بتایا کہ اس سال حاجیوں کو عرفات میں ایئر کنڈیشنڈ خیمے، بہتر رہائش، معیاری کھانے اور دیگر جدید سہولیات فراہم کی گئیں۔ ان کا کہنا تھا کہ حاجیوں کی شکایات کو فوری طور پر موقع پر ہی حل کیا گیا، جو حج انتظامات میں ایک مثبت پیش رفت ہے۔

وفاقی وزیر نے مزید بتایا کہ اس سال 67 ہزار پرائیویٹ حاجی رہ گئے تھے، جن کے بعد مزید 10 ہزار حاجیوں کا اضافہ کیا گیا، تاہم مجموعی طور پر 63 ہزار افراد حج ادا نہیں کر سکے۔ ان افراد کو آئندہ سال ترجیح دی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر آئندہ حج کے انتظامات مزید بہتر بنائے جائیں گے، اور نئی حج پالیسی پر کام جاری ہے، جس کے لیے کمیٹی اراکین سے تجاویز بھی لی جا رہی ہیں۔

سردار محمد یوسف کے مطابق اب تک 2026 کے لیے 4 لاکھ 55 ہزار افراد نے رجسٹریشن کروا لی ہے، جبکہ پاکستان کو اس وقت 1 لاکھ 89 ہزار حاجیوں کا کوٹہ ملا ہوا ہے۔ تاہم، حکومت نے اس کوٹہ کو بڑھا کر 2 لاکھ 55 ہزار کرنے کی درخواست سعودی حکومت کو بھیجی ہے۔

وفاقی وزیر نے یہ بھی کہا کہ اس سال حاجیوں کو سہولت دینے کے لیے آئسکریم تک فراہم کی گئی، اور آئندہ سال اس تجربے کو مزید بہتر بنایا جائے گا۔

اجلاس میں یہ بات بھی سامنے آئی کہ "روڈ ٹو مکہ” پروگرام، جو اس سال صرف اسلام آباد اور کراچی تک محدود تھا، آئندہ لاہور، پشاور اور کوئٹہ تک وسعت دی جائے گی تاکہ مزید شہروں کے حاجیوں کو براہِ راست سعودی امیگریشن کی سہولت حاصل ہو سکے۔

وزیر مذہبی امور نے اس بات کی بھی وضاحت کی کہ بھارت کی کسی کمپنی نے پاکستانی حاجیوں کو حج پر نہیں لے جایا، تمام انتظامات پاکستانی سرکاری اور نجی اداروں کے تحت کیے گئے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حاجیوں کے پیسے سعودی عرب میں محفوظ ہیں، اور جن افراد نے رقم جمع کرائی تھی وہ اگر چاہیں تو رقم واپس لے سکتے ہیں، تاہم جن حاجیوں نے اس سال رجسٹریشن کرائی ہے، انہیں آئندہ سال ترجیح دی جائے گی۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter