ہفتہ, 24 مئی , 2025

راہل گاندھی کا جے شنکر سے سخت مؤقف: "ٹرمپ کو ثالثی کی اجازت کس نے دی؟”

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

بھارتی سیاست میں پاکستان سے متعلق خارجہ پالیسی پر ایک بار پھر گرما گرم بحث چھڑ گئی ہے۔ پارلیمنٹ میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی نے وزیر خارجہ ایس جے شنکر سے انڈیا-پاکستان کشیدگی پر چند اہم سوالات اٹھائے ہیں، جنہوں نے سیاسی منظرنامے میں نئی بحث چھیڑ دی ہے۔

latest urdu news

راہل گاندھی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس” پر جے شنکر کا ایک حالیہ انٹرویو شیئر کرتے ہوئے سوال کیا کہ آخر انڈیا اور پاکستان کو ایک ہی تناظر میں کیوں پیش کیا جا رہا ہے؟ ان کا کہنا تھا کہ بین الاقوامی برادری کی طرف سے پاکستان کی مذمت میں کسی نے بھی انڈیا کا ساتھ کیوں نہیں دیا؟

اپنے تیسرے اور سب سے اہم سوال میں راہل گاندھی نے امریکی سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ثالثی سے متعلق بات کرتے ہوئے پوچھا: "ٹرمپ کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان ثالثی کا اختیار کس نے دیا؟”

یہ سوال اس پس منظر میں آیا ہے جب 10 مئی کو امریکی صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ان کی مداخلت سے دونوں ممالک کے درمیان سیز فائر پر اتفاق ہوا ہے۔ اس بیان نے سفارتی حلقوں میں حیرت کی لہر دوڑا دی تھی، کیونکہ انڈیا اکثر یہ مؤقف اختیار کرتا رہا ہے کہ انڈیا-پاکستان معاملات میں کسی تیسرے فریق کی گنجائش نہیں۔

واضح رہے کہ اس سے قبل 22 اپریل کو پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد، انڈیا نے 7 مئی کی رات پاکستان اور اس کے زیر انتظام کشمیر میں فضائی کارروائیاں کیں، جس کے ردعمل میں پاکستان نے بھی جوابی حملے کیے۔ ان جھڑپوں میں لائن آف کنٹرول کے دونوں جانب عام شہری متاثر ہوئے۔

راہل گاندھی نے اس سے قبل بھی وزیر خارجہ جے شنکر کے اس بیان پر تنقید کی تھی، جس میں کہا گیا تھا کہ انڈیا نے حملے سے قبل پاکستان کو خبردار کیا تھا۔ راہل کا مؤقف ہے کہ ایسی پیشگی اطلاع دینا جنگی ضابطوں کی خلاف ورزی ہے، اور انہوں نے سوال کیا کہ وزیر خارجہ نے یہ اقدام کس قانونی بنیاد پر اٹھایا۔

یہ سوالات نہ صرف حکومت کی خارجہ پالیسی پر تنقید ہیں، بلکہ اس سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ اپوزیشن ملک کے حساس سفارتی فیصلوں میں شفافیت اور جوابدہی چاہتی ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter