سری نگر: بھارت کی جانب سے متنازع وقف ترمیمی قانون اور غیر مقامی افراد کو ڈومیسائل جاری کرنے کے فیصلے کے خلاف مقبوضہ کشمیر میں حریت کانفرنس کی کال پر آج مکمل ہڑتال کی جارہی ہے، جبکہ سری نگر میں احتجاجی مارچ بھی متوقع ہے۔
کشمیر میڈیا سروس کے مطابق مقبوضہ وادی کے مختلف شہروں میں کاروبارِ زندگی مفلوج ہو کر رہ گیا ہے۔ دکانیں، دفاتر، تعلیمی ادارے اور دیگر تجارتی مراکز بند ہیں، جبکہ سڑکوں پر ٹریفک معمول سے بہت کم نظر آ رہا ہے۔ اس ہڑتال کے دوران قابض بھارتی افواج نے مختلف علاقوں میں سخت سیکیورٹی انتظامات کیے ہیں۔
حریت کانفرنس نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بھارت کی طرف سے کیا جانے والا وقف ترمیمی قانون کشمیری مسلمانوں کے مذہبی، سیاسی اور سماجی تشخص پر براہِ راست حملہ ہے۔ تنظیم کا کہنا ہے کہ بھارتی حکومت مسلمانوں کے اداروں کو کمزور کر کے خطے میں اپنی اکثریتی ہندو سوچ کو مسلط کرنا چاہتی ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ غیر مقامی افراد کو مقبوضہ کشمیر کا ڈومیسائل جاری کرنا اقوام متحدہ کی قراردادوں اور بین الاقوامی قوانین کی صریح خلاف ورزی ہے، جس کا مقصد وادی کی آبادیاتی حیثیت کو تبدیل کرنا ہے۔
حریت قیادت نے عالمی برادری، بالخصوص اقوام متحدہ سے اپیل کی ہے کہ وہ پہلگام حملے سمیت دیگر تمام ماورائے عدالت قتل اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کے لیے مبصرین کی ٹیم کشمیر بھیجے۔
حریت کانفرنس نے عزم دہرایا ہے کہ کشمیری عوام استصوابِ رائے کے اپنے حق کے لیے پرامن جدوجہد جاری رکھیں گے اور بھارتی دباؤ یا جبر انھیں ان کے بنیادی حق سے محروم نہیں کر سکتا۔