اسلام آباد / ماسکو: روس اور پاکستان کے درمیان بڑھتی ہوئی اسٹریٹجک قربت نے جنوبی ایشیا کے تزویراتی منظرنامے کو تبدیل کر دیا ہے۔
روس کی جانب سے پاکستان میں بڑی سرمایہ کاری کے معاہدے کے اعلان کو بھارت کے لیے ایک سفارتی دھچکے کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، جو دہائیوں سے روس کا قریبی اتحادی رہا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق روس نے پاکستان کی مستحکم معاشی پالیسی اور بہتر سرمایہ کاری ماحول سے متاثر ہو کر سرمایہ کاری کا فیصلہ کیا ہے، جسے ماہرین جنوبی ایشیا میں طاقت کے توازن میں ایک بڑی تبدیلی قرار دے رہے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق پاک روس معاہدے کے نتیجے میں بھارت کا خطے میں اثرورسوخ کمزور پڑتا جا رہا ہے، خصوصاً ایسے وقت میں جب بھارت پہلے ہی چین کی بڑھتی ہوئی معاشی اور عسکری موجودگی سے دباؤ کا شکار ہے۔
عرب نیوز کے مطابق پاکستان اور روس کے درمیان اس وقت تقریباً ایک ارب ڈالر کی دوطرفہ تجارت موجود ہے، جب کہ سستے روسی تیل کی درآمد بھی کامیابی سے جاری ہے، جو پاکستان کے توانائی بحران میں کمی کا باعث بن رہی ہے۔
بین الاقوامی جریدے دی ڈپلومیٹ کے مطابق روس اور پاکستان کے درمیان بارٹر ٹریڈ سسٹم متعارف کروانے پر بھی غور ہو رہا ہے، جس کے تحت پاکستان روس سے رعایتی نرخوں پر گیس اور تیل حاصل کر سکے گا، جب کہ بدلے میں مقامی اشیاء یا خدمات کی فراہمی کرے گا۔
روس اس امر کا بھی اعتراف کرتا ہے کہ وسطی ایشیا تک رسائی میں پاکستان کا جغرافیائی کردار انتہائی اہم ہے، خصوصاً "پاکستان-افغانستان-وسطی ایشیا” راہداری منصوبوں کے تناظر میں۔
معروف امریکی تھنک ٹینک کونسل آن فارن ریلیشنز (CFR) نے اپنی تازہ رپورٹ میں اس جانب اشارہ کیا ہے کہ جنوبی ایشیا میں بھارت کا سفارتی اثرورسوخ زوال پذیر ہے، جب کہ چین نے خطے میں اسٹریٹجک، معاشی اور سفارتی برتری حاصل کر لی ہے۔
روس نے حالیہ طور پر بھارت کو پاکستان کے ساتھ مسائل کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کی اپیل بھی کی ہے، جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ماسکو خطے میں کشیدگی کم کرنے کا خواہاں ہے۔ مزید تفصیل اس رپورٹ میں دیکھی جا سکتی ہے۔
رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے کہ روس کی پاکستان سے قربت اور چین کے ساتھ پاکستان کے دیرینہ تعلقات، خطے میں نئی صف بندی کی جانب اشارہ کر رہے ہیں، جہاں بھارت کا روایتی اثر تیزی سے محدود ہو رہا ہے۔