وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ایران کے صدر مسعود پزشکیان کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس میں کہا ہے کہ پاکستان تمام تنازعات، بشمول مسئلہ کشمیر اور پانی کے مسائل، کو مذاکرات کے ذریعے حل کرنے کا خواہاں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے میں امن اور تعاون چاہتا ہے لیکن اگر بھارت جارحیت پر اتر آیا تو پاکستان اپنے وطن کا دفاع بھرپور طریقے سے کرے گا، جیسا کہ حالیہ دنوں میں بھی کیا گیا۔
وزیراعظم نے ایران کے صدر کا شکریہ ادا کیا کہ انہوں نے حالیہ کشیدگی پر فون کرکے پاکستان کے عوام کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ پاکستان اپنی بہادر افواج اور عوام کی حمایت کے باعث حالیہ بحران سے کامیابی کے ساتھ باہر آیا ہے اور ہم امن کے لیے بات چیت کا راستہ اپنانے کے لیے تیار ہیں۔
تہران کے سعدآباد محل میں ایرانی صدر نے وزیراعظم شہباز شریف کا استقبال کیا، دونوں ممالک کے قومی ترانے بجائے گئے اور وزیراعظم کو گارڈ آف آنر پیش کیا گیا۔ شہباز شریف نے کہا کہ ایران کو ہم اپنا دوسرا گھر سمجھتے ہیں اور ایران کے ساتھ تجارتی، سرمایہ کاری، توانائی، دفاع اور دیگر شعبوں میں تعاون بڑھانے پر اتفاق ہوا ہے۔
شہباز شریف نے غزہ میں جاری مظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری وہاں جنگ بندی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکیان نے پاکستانی وفد کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ دونوں ممالک کے صدیوں پر محیط ثقافتی اور تاریخی تعلقات ہیں اور سرحدی علاقوں میں دہشت گردی اور جرائم کو روکنے کے لیے تعاون بڑھانے کی ضرورت ہے۔ انھوں نے کہا کہ بات چیت میں سیاست، معیشت اور عالمی امور پر بھی گفتگو ہوئی۔
شہباز شریف نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے لیے پاکستان کی حمایت کا بھی اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ ہے۔
شہباز شریف نے ایران کے پرامن جوہری پروگرام کے لیے پاکستان کی حمایت کا بھی اعادہ کیا اور کہا کہ پاکستان ایرانی عوام کے ساتھ ہے۔ مزید برآں، روم میں امریکہ اور ایران کے درمیان جوہری مذاکرات کے پانچویں دور کا آغاز بھی ہو چکا ہے، جس سے خطے میں سفارتی پیش رفت کی امید کی جا رہی ہے۔ تفصیل یہاں۔