سابق بھارتی وزیر خارجہ یشونت سنہا نے دعویٰ کیا ہے کہ پہلگام واقعہ انتخابی فائدے کے لیے رچایا گیا ڈرامہ تھا، جس کا مقصد مودی حکومت کی حمایت حاصل کرنا تھا۔ سنہا کا کہنا ہے کہ بی جے پی نے پہلے بھی پلوامہ واقعے کو انتخابی مقاصد کے لیے استعمال کیا تھا، اور اب ایک بار پھر قومی سلامتی جیسے جذبات کو سیاسی مفاد کیلئے استعمال کیا جا رہا ہے۔
بھارتی جماعت آل انڈیا ترنمول کانگریس کے سینئر رہنما اور سابق وزیر خارجہ یشونت سنہا نے پہلگام حملے کو ایک سیاسی چال قرار دے کر مودی سرکار کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ بھارتی میڈیا کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے انکشاف کیا کہ یہ واقعہ کسی بیرونی مداخلت کا نتیجہ نہیں بلکہ بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کی جانب سے انتخابی فائدے کیلئے رچایا گیا منصوبہ بند حملہ تھا۔
سنہا نے دعویٰ کیا کہ ماضی میں پلوامہ حملے کی طرز پر بی جے پی نے ایک بار پھر قومی سلامتی جیسے حساس موضوع کو ووٹ حاصل کرنے کے لیے استعمال کیا، انہوں نے کہا کہ پلوامہ حملے کے بعد نریندر مودی نے انتخابی ریلیوں میں شہدا کے نام پر ووٹ مانگے اور اب بہار کے آئندہ انتخابات کو مدنظر رکھتے ہوئے پہلگام جیسے واقعے کو دہرا کر وہی حکمت عملی اپنائی جا رہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت نے عوامی ہمدردی سمیٹنے کیلئے اس طرح کے جذباتی ہتھکنڈے اپنائے، جو نہ صرف غیر اخلاقی ہیں بلکہ ملکی سالمیت کے لیے بھی خطرناک ہیں، ان کے بیان نے بھارت میں سیاسی اور عوامی سطح پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
یاد رہے کہ مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں 26 بھارتی سیاحوں کے قتل کے بعد دونوں ممالک کے درمیان تناؤ شدت اختیار کر گیا تھا، بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی اور دیگر فوجی اقدامات کے جواب میں پاکستان نے بھرپور ردعمل دیتے ہوئے بھارت کو کئی محاذوں پر پیچھے دھکیل دیا۔
یاد رہے کہ پلوامہ حملہ 2019 میں بھارتی انتخابات سے قبل ہوا تھا، جس کے فوراً بعد بھارت نے پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے بالاکوٹ حملے کا دعویٰ کیا تھا، تاہم عالمی سطح پر ان دعوؤں کو تسلیم نہیں کیا گیا، اس وقت بھی اپوزیشن جماعتوں اور تجزیہ کاروں نے حملے کو مودی حکومت کی انتخابی حکمت عملی قرار دیا تھا۔
اب پہلگام واقعے پر بھی سابق وزیر خارجہ کا بیان ان شبہات کو مزید تقویت دیتا ہے کہ بھارت میں بعض حساس واقعات کو سیاسی فائدے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
پاکستانی سفیر نے بھی پہلگام واقعے پر بھارت سے سخت سوالات کیے اور عالمی برادری کی توجہ اس سیاسی چال کی طرف مبذول کروائی۔ مزید تفصیلات اس رپورٹ میں دیکھی جا سکتی ہیں۔