ڈپٹی آرمی چیف کے بیان نے آپریشن سندور کی ناکامی پر فوج اور حکومت کے درمیان اختلافات کو بے نقاب کر دیا، وسائل کی کمی اور سیاسی غلطیوں پر الزامات کی جنگ شروع۔
نئی دہلی میں بھارتی فوج اور حکومت کے درمیان شدید اختلافات اس وقت کھل کر سامنے آ گئے، جب ڈپٹی آرمی چیف لیفٹیننٹ جنرل راہول سنگھ نے آپریشن سندور کی ناکامی کی ذمہ داری حکومتی پالیسیوں پر ڈال دی۔ انہوں نے FICCI ٹیکنیکل فورم سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ حکومت نے دفاعی ٹیکنالوجی پر ایک فیصد سے بھی کم سرمایہ خرچ کیا، جس کے باعث فوج کو پیچیدہ اور مہلک چیلنجز کا سامنا کرنا پڑا۔
راہول سنگھ نے واضح کیا کہ فوج تنہا جنگ نہیں جیت سکتی؛ اسے سیاسی بصیرت، بروقت فیصلوں اور مناسب وسائل کی ضرورت ہوتی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ موجودہ بحران کی جڑ سیاسی فیصلوں میں تاخیر اور وسائل کی غیر منصفانہ تقسیم ہے، جس پر شفاف احتساب ضروری ہے۔
یہ بیان ایسے وقت سامنے آیا ہے جب حکومت مسلسل یہ دعویٰ کرتی رہی ہے کہ آپریشن سندور کامیاب رہا اور بھارت کو کوئی جانی یا مالی نقصان نہیں ہوا۔ تاہم اب خود فوجی قیادت، بشمول فضائیہ اور بری فوج کے اعلیٰ افسران، ان دعوؤں کو غلط قرار دے رہے ہیں۔ بھارتی فوجی حلقے کھل کر کہہ رہے ہیں کہ آپریشن کی ناکامی کا بوجھ صرف فوج پر ڈالنا ناانصافی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان سے شکست کا اعتراف: بھارتی ڈپٹی آرمی چیف نے پاک فوج کی برتری تسلیم کر لی
ذرائع کے مطابق، پاکستانی افواج کی پریسیژن اسٹرائیکس نے نہ صرف بھارتی تنصیبات کو نشانہ بنایا بلکہ کئی اہلکار بھی مارے گئے، جس کا اعتراف اب بھارتی افسران کھلے عام کر رہے ہیں۔ شکست خوردہ بھارتی حکومت اب بھی پروپیگنڈے کے پیچھے چھپنے کی کوشش کر رہی ہے، لیکن قوم سوال اٹھا رہی ہے کہ اگر آپریشن واقعی کامیاب تھا تو فوجی قیادت بار بار وضاحتیں کیوں دے رہی ہے؟
دفاعی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ جنرل راہول سنگھ کے بیان نے نہ صرف بھارتی فوج کی مایوسی کو بے نقاب کیا، بلکہ سیاسی قیادت کی کمزور حکمت عملی اور کرپشن کو بھی طشت از بام کر دیا ہے۔ ان اختلافات کی وجہ سے بھارت کے امریکہ سے دفاعی معاہدوں کی امیدیں بھی دم توڑتی جا رہی ہیں۔
یاد رہے کہ آپریشن سندور بھارت کے دفاعی نظام کی ایک بڑی آزمائش سمجھا جا رہا تھا، لیکن اب یہ آپریشن فوجی ناکامی، حکومتی بدانتظامی اور بین الادارہ جاتی چپقلش کی بدترین مثال بنتا جا رہا ہے۔