صدر احمد الشراع نے انکشاف کیا کہ شام اور اسرائیل کے درمیان کھلی جنگ کا امکان تھا، مگر امریکہ، سعودی عرب اور ترکی کی ثالثی نے حالات کو کنٹرول کیا۔
دمشق: شامی صدر احمد الشراع نے ایک اہم انٹرویو میں انکشاف کیا ہے کہ شام اور اسرائیل کے درمیان حالیہ کشیدگی کھلی جنگ کی دہلیز تک پہنچ چکی تھی، تاہم عالمی طاقتوں کی بروقت مداخلت سے ایک بڑا تصادم ٹال دیا گیا۔ صدر الشراع کے مطابق حالات اس قدر خراب ہو چکے تھے کہ شامی عسکری قیادت نے جنگی تیاریوں کے احکامات جاری کر دیے تھے، جبکہ اسرائیلی فوج کی نقل و حرکت بھی خطرے کی علامت بن چکی تھی۔
صدر الشراع نے بتایا کہ اس نازک صورتحال میں امریکہ نے فوری طور پر سفارتی چینلز فعال کیے، جبکہ سعودی عرب اور ترکی نے ثالثی کا کردار ادا کرتے ہوئے دونوں ممالک کو براہ راست تصادم سے روکنے میں کلیدی کردار ادا کیا۔ انہوں نے اعتراف کیا کہ اگر یہ سفارتی کوششیں بروقت نہ کی جاتیں تو مشرقِ وسطیٰ ایک اور تباہ کن جنگ کی لپیٹ میں آ سکتا تھا۔
ذرائع کے مطابق شام نے مخصوص شرائط کے تحت مذاکرات پر آمادگی ظاہر کی، جن میں اسرائیل کی جانب سے فضائی کارروائیوں کی بندش اور گولان کی پہاڑیوں پر کشیدگی میں کمی جیسے نکات شامل تھے۔ اسرائیل نے تاحال اس انکشاف پر کوئی ردِعمل نہیں دیا، تاہم اقوامِ متحدہ اور یورپی یونین نے اس کشیدگی کے خاتمے پر اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
یاد رہے کہ شام اور اسرائیل کے درمیان دہائیوں سے سرحدی تنازعات اور سکیورٹی خدشات موجود ہیں، جن میں گولان کی پہاڑیاں سب سے متنازعہ علاقہ شمار ہوتی ہیں۔ حالیہ کشیدگی کے بعد خطے میں ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی تھی، جسے ثالثی کے ذریعے وقتی طور پر ٹال دیا گیا ہے۔