استنبول میں او آئی سی اجلاس، اسرائیل کی غزہ و ایران پر جارحیت کی مذمت، جنگ بندی اور مسلم اتحاد پر زور

تازہ ترین خبروں اور تبصروں کیلئے ہمارا وٹس ایپ چینل جوائن کریں

او آئی سی اجلاس میں 40 سے زائد ممالک کی شرکت، ترکیہ کو تین سالہ چیئرمین شپ مل گئی، اسرائیل کی جارحیت پر شدید مذمت، ایران کے خلاف امریکی شمولیت پر ایرانی وزیر خارجہ کا انتباہ۔

استنبول، ترکیہ کے شہر استنبول میں اسلامی تعاون تنظیم (او آئی سی) کے وزرائے خارجہ کا دو روزہ اجلاس جاری ہے، جس میں اسرائیل کی غزہ اور ایران پر جارحیت، بڑھتی ہوئی مشرقِ وسطیٰ کی کشیدگی اور مسلم دنیا کے اتحاد پر گفتگو کی جا رہی ہے۔ اجلاس کی افتتاحی نشست میں چیئرمین او آئی سی حسین ابراہیم طحہ نے واضح الفاظ میں 13 جون کے بعد شروع ہونے والے اسرائیلی حملوں کی مذمت کی اور جنگ بندی پر زور دیا۔

latest urdu news

چیئرمین نے کہا کہ ایران اور اسرائیل کے درمیان تنازع سفارت کاری سے حل کیا جانا چاہیے، اور او آئی سی کے اسرائیل سے متعلق فیصلوں پر عمل درآمد ناگزیر ہے۔

اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار پاکستان کی نمائندگی کر رہے ہیں، جبکہ ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی سمیت 40 سے زائد ممالک کے سفارت کار شریک ہیں۔ اسحاق ڈار اور عراقچی کے ساتھ بیٹھنے کو علاقائی اتحاد کی علامت قرار دیا جا رہا ہے، جس سے او آئی سی کے پلیٹ فارم پر مکالمے اور مشترکہ حکمتِ عملی کی امید بندھی ہے۔

اس اجلاس میں ترکیہ کو او آئی سی کی تین سالہ چیئرمین شپ سونپی گئی ہے۔ ترک وزیر خارجہ حقان فدان نے چیئرمین شپ سنبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں اسرائیلی حملوں کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ امتِ مسلمہ کو اپنے اختلافات بھلا کر متحد ہونا ہوگا، کیونکہ تقسیم شدہ مسلمان کبھی کامیاب نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ اب صرف غزہ یا ایران کا نہیں رہا، اصل مسئلہ اسرائیل کو روکنے کا ہے۔

ترک وزیر خارجہ نے کہا کہ دنیا بھر کے مسلمان مشکلات کا شکار ہیں، غزہ میں قتلِ عام ہو رہا ہے اور ایران پر حملے جاری ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ فلسطین کے دو ریاستی حل کی حمایت ضروری ہے اور ترکیہ عالمی ناانصافی کے خلاف او آئی سی کے تمام رکن ممالک کی حمایت کرتا ہے۔

انہوں نے پاکستان اور بھارت کے درمیان جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ مقبوضہ جموں و کشمیر کا پُرامن حل جنوبی ایشیا میں دیرپا امن کے لیے ناگزیر ہے۔

اجلاس کے آغاز سے قبل ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی حملے ایران کے دفاعی حق کے خلاف ہیں اور یہ واضح کرتا ہے کہ اسرائیل سفارت کاری کا مخالف ہے۔ انہوں نے امریکا پر بھی براہِ راست الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کی ایران کے خلاف جارحیت میں امریکا شامل ہے، اور اگر یہ روش جاری رہی تو پورے خطے کے لیے سنگین خطرہ بن جائے گی۔

یاد رہے کہ 13 جون کے بعد مشرقِ وسطیٰ میں اسرائیل اور ایران کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ اسرائیل نے ایران پر فضائی حملے کیے ہیں، جن کے بعد او آئی سی کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا ہے۔ اجلاس کا مقصد خطے میں امن و استحکام کے لیے مسلم ممالک کے مشترکہ لائحہ عمل کی تیاری اور اسرائیلی جارحیت کے خلاف متفقہ مؤقف اپنانا ہے۔

شیئر کریں:

ہمیں فالو کریں

frontpage hit counter