اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامن نتن یاہو نے مغربی ممالک کے رہنماؤں پر حماس کی حمایت کا الزام عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا درحقیقت چاہتے ہیں کہ حماس غزہ میں اقتدار میں رہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ان رہنماؤں نے بالواسطہ طور پر حماس کو برقرار رکھنے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
واشنگٹن ڈی سی میں اسرائیلی سفارت خانے کے عملے کی ہلاکت کے بعد جاری ایک ویڈیو بیان میں نتن یاہو نے کہا کہ برطانوی وزیراعظم سر کیئر سٹارمر، فرانسیسی صدر ایمانویل میخواں اور کینیڈین وزیراعظم مارک کارنی چاہتے ہیں کہ اسرائیل اپنی کارروائیاں روک دے، اور یہ حماس کو اپنی مسلح حیثیت میں قائم رکھنے کے مترادف ہے۔
اگرچہ برطانوی وزیراعظم کے دفتر کی طرف سے نتن یاہو کے الزامات پر براہِ راست ردعمل سامنے نہیں آیا، تاہم برطانیہ نے واشنگٹن حملے کی مذمت کی ہے۔ سر کیئر نے یہود مخالف نظریات کو "ایسا عفریت” قرار دیا ہے جسے ختم کیا جانا ضروری ہے۔
یاد رہے کہ برطانیہ، فرانس اور کینیڈا نے حال ہی میں غزہ میں جاری اسرائیلی فوجی آپریشن، انسانی امداد میں رکاوٹ، اور عام شہریوں کی ہلاکتوں پر شدید تحفظات کا اظہار کیا تھا، اور خبردار کیا تھا کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو اسرائیل کے خلاف سخت اقدامات کیے جا سکتے ہیں۔
نتن یاہو نے ان تحفظات کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ حماس ایک دہشتگرد تنظیم ہے جو اسرائیل کی تباہی اور یہودیوں کے خاتمے کی خواہاں ہے۔ ان کے مطابق اگر ایسے عناصر ان مغربی رہنماؤں کا شکریہ ادا کر رہے ہیں، تو یہ ظاہر کرتا ہے کہ یہ رہنما انصاف، انسانیت اور تاریخ کے غلط رخ پر کھڑے ہیں۔
اسرائیلی وزیر امیچائی چیکلی نے بھی مغربی رہنماؤں پر الزام عائد کیا کہ وہ ’دہشتگرد عناصر کی حوصلہ افزائی‘ کر رہے ہیں۔