مقبوضہ بیت المقدس میں امریکی کانگریس کے وفد سے ملاقات کے دوران اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو نے ایک متنازع بیان دیتے ہوئے کہا کہ دنیا میں جس کسی کے پاس بھی موبائل فون ہے، اس کے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک ٹکڑا ہے۔ انہوں نے اسرائیل کی ٹیکنالوجی، دفاعی صنعت اور زرعی پیداوار کو دنیا کے ساتھ جوڑتے ہوئے دعویٰ کیا کہ جدید دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی طرح اسرائیل سے جڑا ہوا ہے۔
نیتن یاہو نے کہا کہ "جو بھی موبائل فون رکھتا ہے، وہ دراصل اپنے ہاتھ میں اسرائیل کا ایک حصہ لیے ہوئے ہے۔” انہوں نے کہا کہ اسرائیل نہ صرف موبائل فونز کے پرزے بنانے میں مہارت رکھتا ہے بلکہ اس کی ادویات اور ہتھیار بھی دنیا بھر میں استعمال ہوتے ہیں۔ انہوں نے مزید دعویٰ کیا کہ ٹماٹر جیسی روزمرہ استعمال کی اشیاء بھی اسرائیل سے ہی آتی ہیں۔
غزہ پر جاری اسرائیلی فوجی کارروائیوں اور اس کے نتیجے میں بعض ممالک کی جانب سے ہتھیاروں کی ترسیل روکنے کے فیصلوں پر بات کرتے ہوئے نیتن یاہو نے کہا کہ دنیا سوال کر رہی ہے کہ اب اسرائیل کا کیا ہوگا؟ لیکن ان کا کہنا تھا کہ "ہم اس صورتحال پر قابو پانے کی مکمل صلاحیت رکھتے ہیں کیونکہ ہم ہتھیار بنانے میں اچھے ہیں۔”
نیتن یاہو نیویارک آئے تو گرفتار کراؤں گا: میئر امیدوار زہران ممدانی
اسرائیلی وزیراعظم نے یہ بھی دعویٰ کیا کہ انٹیلی جنس کے شعبے میں بھی اسرائیل امریکا کو معلومات فراہم کرتا ہے اور دونوں ممالک کے درمیان دفاعی تعاون انتہائی مضبوط ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کے ہتھیاروں کے نظام بھی امریکا کے ساتھ شیئر کیے جاتے ہیں، جو دونوں ممالک کے تعلقات کا ثبوت ہیں۔
نیتن یاہو کے یہ بیانات ایک ایسے وقت میں سامنے آئے ہیں جب اسرائیل کو بین الاقوامی سطح پر تنقید کا سامنا ہے۔ قطر سمیت کئی ممالک اسرائیل کی غزہ میں جاری کارروائیوں کے باعث سفارتی اور عسکری تعلقات محدود کر چکے ہیں۔ خود نیتن یاہو نے اعتراف کیا کہ کئی ممالک نے اسرائیل کو تنہا کر دیا ہے، تاہم ان کا اصرار ہے کہ اسرائیل اپنی دفاعی اور تکنیکی مہارت سے ہر بحران پر قابو پانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔